بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

کیا سوتیلا نانا (یعنی سوتیلی ماں کا والد) محرم ہے؟


سوال

کیا سوتیلا نانا (یعنی سوتیلی ماں کا والد) محرم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سوتیلا نانا یعنی سوتیلی ماں کا والد محرم نہیں ہے،اس میں محرمیت کا کوئی رشتہ  نہیں۔

اللہ تعالیٰ کا فرما ن ہے :

"حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ مِنَ الرَّضَاعَةِ وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِي فِي حُجُورِكُمْ مِنْ نِسَائِكُمُ اللَّاتِي دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَإِنْ لَمْ تَكُونُوا دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ وَحَلَائِلُ أَبْنَائِكُمُ الَّذِينَ مِنْ أَصْلَابِكُمْ وَأَنْ تَجْمَعُوا بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ غَفُورًا رَحِيمًا (23) وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلَّا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ كِتَابَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَأُحِلَّ لَكُمْ مَا وَرَاءَ ذَلِكُمْ أَنْ تَبْتَغُوا بِأَمْوَالِكُمْ مُحْصِنِينَ غَيْرَ مُسَافِحِينَ فَمَا اسْتَمْتَعْتُمْ بِهِ مِنْهُنَّ فَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ فَرِيضَةً وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا تَرَاضَيْتُمْ بِهِ مِنْ بَعْدِ الْفَرِيضَةِ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا (24) .{سورة النساء ، الأية :  23 - 24 }

ترجمہ :’’تم پر حرام کی گئی ہیں تمہاری مائیں اور تمہاری بیٹیاں اور تمہاری بہنیں اور تمہاری پھوپھیاں اور تمہاری خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تم کو دودھ پلایا ہے اور تمہاری وہ بہنہیں جو دودھ پینے کی وجہ سے ہیں اور تمہاری بیبیوں کی مائیں اور تمہاری بیبیوں کی بیٹیاں جو کہ تمہاری پرورش میں رہتی ہیں میں ہیں اور ان بیبیوں سے کہ جن کے ساتھ تم نے صحبت کی ہو اور اگر تم نے ان بیبیو ، ان بیبیوں سے صحبت نہ کی ہو تو تم کو کوئی گناہ نہیں اور تمہارے ان بیٹیوں کی بیبیاں جو کہ تمہاری نسل سے ہوں اور یہ کہ تم تیم دو بہنوں کو ایک ساتھ ہاتھ رکھو لیکن جو پہلے ہو چکا ہے بیشک اللہ تعالیٰ :: - بخشنے والے بڑی رحمت والے ہیں اور وہ عورتیں جو کہ شوہروالیاں ہیں مگر جو کہ تمہاری مملوک ہو جائیں اللہ تعالی نے ان احکام کو تم پر فرض کر دیا ہے اور ان عورتوں کے سوا اور عورتیں تمہارے لیئے حلال کی گئی ہیں یعنی یہ کہ تم ان کو اپنےمالوں کے ذریعہ سے چاہو اس طرح سے کہ تم بیوی بناؤ صرف مستی ہی نہ نکالنا ہو پھر جس طریق سے تم ان عورتوں سے منقطع ہوتے ہؤ سوان کو ان کے مہر دو جو کچھ مقرر ہو چکےہیں اور مقرر ہوئے بعد بھی جس پر تم باہم رضامند ہو جاؤ۔ اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں ۔ بلا شبہ اللہ تعالی بڑے جاننے والے ہیں بڑی حکمت والے ہیں ۔‘‘

(ترجمہ از بیان  القرآن ، مؤلف : مولانا اشرف علی تھانوی ، ج :1، ص:343 ، ط :دار ا٘لاشاعت )

تفسیر روح المعانی میں ہے :

"ما وَراءَ ذلِكُمْ إشارة إلى ما تقدم من المحرمات أي أحل لكم نكاح ما سواهن انفرادا وجمعا، وفي إيثار اسم الإشارة على الضمير إشارة إلى مشاركة من في معنى المذكورات للمذكورات في حكم الحرمة فلا يرد حرمة الجمع بين المرأة وعمتها وكذا الجمع بين كل امرأتين أيتهما فرضت ذكرا لم تحل لها الأخرى كما بين في الفروع لأن تحريم من ذكر داخل فيما تقدم بطريق الدلالة كما مرت إليه الإشارة عن بعض المحققين، وحديث تخصيص هذا العموم بالكتاب والسنة مشهور."

(ج: 3، ص:6، ط: دار الكتب العلمية)

أحكام القرآن للجصاص میں ہے:

"قوله تعالى: {وأحل لكم ما وراء ذلكم} . روي عن عبيدة السلماني والسدي: "أحل لكم ما دون الخمس أن تبتغوا بأموالكم على وجه النكاح". وقال عطاء: "أحل لكم ما وراء ذوات المحارم من أقاربكم". وقال قتادة: {ما وراء ذلكم} : "ما ملكت أيمانكم". وقيل: "ما وراء ذوات المحارم وما وراء الزيادة على الأربع أن تبتغوا بأموالكم نكاحا أو ملك يمين" قال أبو بكر: هو عام فيما عدا المحرمات في الآية وفي سنة النبي صلى الله عليه وسلم".

(سورۃ آلِ عمران، ج:2، ص:175، ط: دارالکتب العلمیة)

فتح القدیر میں ہے:

"‌ولا ‌تحرم ‌أم ‌زوجة ‌الأب على الإبن ولا أم زوجة الإبن على الأب".

(کتاب الطلاق، باب  الظهار، ج:4، ص: 252، ط:دار الفكر، بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144606102626

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں