بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

كيا عورت پر حج پڑھنا فرض ہے؟


سوال

کیا عورت پر حج فرض نہیں ھے ؟ کیا حج کا فریضہ صرف مردوں کے لیے ہے؟

جواب

واضح رہے کہ ارکان اسلام پانچ ہیں، جن میں سے ایک حج کی ادائیگی بھی ہے،   مرد اور عو رت دونوں  پر بوقت استطاعت    حج کرنا فرض ہے، یہ صرف مردوں کے ساتھ خاص نہیں  ہے البتہ عورتوں پر حج فرض ہونے کے لیے دیگر شرائط کے ساتھ ساتھ ایک اضافی شرط بھی ہے کہ سفر کرنے کے لیے شوہر یا محرم اس کے ساتھ ہو، اگر دیگر شرائط موجود ہوں لیکن شوہر یا محرم نہ ہو تو عورت پر حج ادا کرنا فرض نہیں ہے بلکہ اس کے لیے ضروری ہے کہ محرم کا انتظار کرے اور حج بدل کی وصیت کرے۔

البحر الرائق  میں ہے:

"وشرائطه ثلاثة: شرائط وجوب، وشرائط وجوب أداء، وشرائط صحة، فالاولى ثمانية على الاصح: الاسلام والعقل والبلوغ والحرية والوقت والقدرة على الزاد والقدرة على الراحلة والعلم بكون الحج فرضا، وقد ذكر المصنف منها ستة وترك الاول والاخير والعذر له كغيره أنهما شرطان لكل عبادة، وقد يقال كذلك العقل والبلوغ والعلم المذكور يثبت لمن في دار الاسلام بمجرد الوجود فيها، سواء علم بالفرضية أو لم يعلم. ولا فرق في ذلك بين أن يكون نشأ على الاسلام فيها أو لا فيكون ذلك علما حكميا، ولمن في دار الحرب بإخبار رجلين أو رجل وامرأتين ولو مستورين أو واحد عدل، وعندهما لا تشترط العدالة والبلوغ والحرية فيه وفي نظائره الخمسة كما عرف أصولا وفروعا، والثانية خمسة على الاصح: صحة البدن وزوال الموانع الحسية عن الذهاب إلى الحج وأمن الطريق وعدم قيام العدة في حق المرأة وخروج الزوج أو المحرم معها. "

(البحر الرائق: كتاب الحج، ج:2 ص:539، ط: دار الكتب العلمية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144512100172

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں