بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

چھوڑ دیا کہنے سے طلاق کا حکم


سوال

مسئلہ یہ ہے کہ میاں بیوی کی آپس میں ناراضگی تھی، مختصر بات چیت تھی ،کام کی بات ہوتی تھی، یہ لادے ،وہ کام کردے، بس اتنی !شوہر نے منانے کے لیےبیوی کو پکڑا، بیوی نے کہا مجھے چھوڑیں،جانے دیں،اس پر شوہر نے کہا میں نے آپ کو چھوڑ ہی دیا ہے، جب آپ کا دل کرے اپنے گھر والوں کو بلائیں اور چلی جائیں، تو کیا اس صورت میں طلاق واقع ہوجائے گی؟

جواب

صورتِ مسئولہ ميں اگرواقعۃً  شوہر نےبیوی کو پکڑا اور بیوی نے کہا "مجھے چھوڑیں، جانے دیں"، اس کے جواب میں شوہر نے کہا کہ " میں نے آپ کو چھوڑ ہی دیا ہے،جب آپ کا دل کرے اپنے گھر والوں کو بلائیں اور چلی جائیں"  تو اس سے  ایک  طلاقِ رجعی واقع ہو چکی ہے،عدت(تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو،ورنہ وضع حمل)  میں رجوع کرنے کی صورت میں نکاح برقرار رہے گا، اور آئندہ کے لیے صرف دو طلاقوں کا حق باقی رہے گا ،اگر عدت میں رجوع نہیں کیا تو عدت گزرنے سے ہی نکاح ختم ہو جائے گا، اگر دونوں باہمی رضامندی کے ساتھ دوبارہ ساتھ رہنا چاہیں تو گواہوں کی موجودگی میں نیا نکاح کرنا ضروری ہوگا   ۔

حاشیہ ابن عابدین میں ہے: 

"ثم فرق بينه وبين ‌سرحتك فإن ‌سرحتك كناية لكنه في عرف الفرس غلب استعماله في الصريح فإذا قال " رهاكردم " أي ‌سرحتك يقع به الرجعي مع أن أصله كناية أيضا، وما ذاك إلا لأنه غلب في عرف الفرس استعماله في الطلاق وقد مر أن الصريح ما لم يستعمل إلا في الطلاق من أي لغة كانت"

(كتاب الطلاق، باب الكنايات، ج: 3 ص: 299 ط: دار الفكر)

فتاوی شامی میں ہے :

"ونحو اعتدي،و استبرئى رحمك، انت واحدة ،انت حرة، اختاري، امرك بيدك،سرحتك، فارقتك ،لا يحتمل السب والرد"

(کتاب الطلاق، باب الکنایات،ج:9 ص:308-316 ط: دار الثقافة والتراث)

بدائع الصنائع میں ہے :

"وقوله الحقي بأهلك يحتمل الطلاق لأن المرأة تلحق بأهلها إذا صارت مطلقة، ويحتمل الطرد والإبعاد عن نفسه مع بقاء النكاح الخ، فافتقرت إلى النية لتعيين المراد ولا خلاف في هذه الجملة إلا في ثلاثة ألفاظ،"

 ( کتاب الطلاق، فصل في الکناية فی الطلاق،ج: 3 ص: 106 ط: دار الكتب العلمية)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510100966

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں