کتنا روپیہ ہو تو زکوۃ فرض ہوتی ہے؟
زکاۃکے نصاب کی تفصیل یہ ہے:
اگر کسی کے پاس صرف سونا ہو تو ساڑھے سات تولہ سونا، اور صرف چاندی ہو تو ساڑھے باون تولہ چاندی، یا دونوں میں سے کسی ایک کی مالیت کے برابر نقدی یا سامانِ تجارت ہو ، یا یہ سب ملا کر یا ان میں سے بعض ملا کر مجموعی مالیت چاندی کے نصاب کے برابر بنتی ہو تو ایسے شخص پر سال پورا ہونے پر قابلِ زکاۃ مال کی ڈھائی فیصد زکاۃادا کرنا لازم ہے۔
واضح ہوکہ زکاۃ کا مدارصرف ساڑھے سات تولہ سونے پراس وقت ہے کہ جب کسی اور جنس میں سے کچھ پاس نہ ہو، لیکن اگر سونے کے ساتھ ساتھ کچھ اور مالیت بھی ہےتوپھرزکاۃ کی فرضیت کا مدار ساڑھے باون تولہ چاندی پرہوگا،لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر کسی کے پاس ساڑھےباون تولہ چاندی کے بقدر مالیت ہو جس کی مالیت آج 17مارچ 2025میں 184236روپے ہے ،اگر کسی کے اتنی اقم ہو اور سال بھی گزرا ہو تو اس پر زکاۃ فرض ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"تجب في كل مائتي درهم خمسة دراهم، وفي كل عشرين مثقال ذهب نصف مثقال مضروبا كان أو لم يكن مصوغا أو غير مصوغ حليا كان للرجال أو للنساء تبرا كان أو سبيكة كذا في الخلاصة."
(كتاب الزكاة، الباب الثالث في زكاة الذهب والفضة والعروض وفيه فصلان، الفصل الأول في زكاة الذهب والفضة، ج:1، ص:178،ط:دارالفكر)
فتاوی شامی میں ہے:
"(و) يضم (الذهب إلى الفضة) وعكسه بجامع الثمنية (قيمة) وقالا بالإجزاء
(قوله ويضم إلخ) أي عند الاجتماع. أما عند انفراد أحدهما فلا تعتبر القيمة إجماعا بدائع؛ لأن المعتبر وزنه أداء ووجوبا كما مر."
(كتاب الزكاة، باب زكاة المال، ج:2، ص:303، ط: دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144609101404
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن