بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

کرائے کی دکان کی مالیت پر زکات


سوال

ایک ایسی دکان جو ہماری ملکیت ہے،لیکن مجھے وراثت میں ملی ہے، لیکن وہ ٹھیکے پر دی ہوئی ہے تو اس دکان سے جو ٹھیکہ آتا ہے وہ تمام خرچ ہو جاتا ہے تو کیا اس پر زکوٰۃ ہو گی؟ اور وہ دکان پندرہ لاکھ روپے کی ہے،  اگر زکوٰۃ ہے تو پھر کتنی ہوگی؟

جواب

ٹھیکہ (اجارہ) پر دی ہوئی دکان کی مالیت پر زکات نہیں ہے، اور مذکورہ دکان سے کرائے وغیرہ کی مد میں حاصل ہونے والی آمدنی (رقم)  بھی  اگرخرچ ہوجاتی ہے،جمع نہیں رہتی تو اس پر بھی زکات لازم نہیں ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولو اشترى قدورا من صفر يمسكها ويؤاجرها لا تجب فيها الزكاة كما لا تجب في بيوت الغلة."

(کتاب الزکاۃ،ج1،ص180،ط؛دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144605100413

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں