ایک کیڑا جو دیکھنے میں کالے رنگ کا( جسے اکثر لوگ اللہ کی گاۓ یا اللہ کی گھوڑی کہتے ہیں ) مجھے اس سے ڈر لگتا ہے ۔ ہر وقت یہی خیال رہتی ہے کہیں سے نکل کر سامنے نہ آجاۓ یا کوئی اسے پکڑ کر اگر مجھے ڈراۓ تو میں کیا کروں گی ۔ کیا اس کیڑے کو مار سکتے ہیں اس کے کاٹنے کا تو علم نہیں ہے۔ اور ڈر ختم کرنے کےلیے کوئی دعا بتادیں ۔ ڈر اتنا شدید ہے کہ اس کیڑے کی طرف دیکھا بھی نہیں جاتا ۔ کوئی وظیفہ یا کوئی دعا جس سے ڈر ختم ہوجاۓ ۔ اور اسے مار سکتے ہیں یا نہیں ؟ اگر نہ ماریں تو وہ زیادہ ہوجائیں گے۔
واضح رہے کہ جو کیڑے مکوڑے موذی ہو ں ایسے کیڑوں کو مارنے میں شرعًا کوئی حرج نہیں ہے ، لیکن اگر موذی نہ ہو تو ایسے کیڑے سے گھبرانا نہیں چاہیے، وہ اللہ کی مخلوق ہے، اس کو جھاڑو یا کسی چیز سے ہٹا دیا جائے، اور اگر پھر بھی گھبراہٹ نہ جاتی ہو تو "أَعُوْذُ بِكَلِمَاتِ اللّٰهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ" پڑھا كریں، حديث شريف ميں مذكور ہے كہ جو شخص یہ دعا پڑھے گا اس کو اللہ کے حکم سے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچاسکتی۔
موطا امام مالک میں ہے :
أخبرنا أبو مصعب، قال: حدثنا مالك، عن سهيل بن أبي صالح، عن أبيه، عن أبي هريرة: أن رجلا من أسلم، قال: ما نمت هذه الليلة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من أي شيء؟ قال: لدغتني عقرب، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أما إنك لو قلت حين أمسيت: أعوذ بكلمات الله التامات من شر ما خلق، لم يضرك إن شاء الله
(كتاب الشعر، باب ما يؤمر به من التعوذ، ج: 2 ص: 951 ط: دار احياء التراث العربي )
فتاوی ھندیہ میں ہے:
"قتل االزنبور والحشرات، هل يباح في الشرع ابتداء من غير ايذاء؟ و هل يثاب علي قتلهم؟ قال: لايثاب على ذلك و إن لم يوجد منه الإيذاء، فالأولى أن لايتعرض بقتل شيء منه، كذا في جواهر الفتاوى."
(کتاب الكراهية، باب فيما يسع من جراحات بني آدم و الحيوانات و قتل الحيوانات و ما لايسع من ذلك، ج: 5 ص: 441 ط: دار الكتب العلمية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144510100813
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن