ایک شخص نےایک شادی شدہ خاتون کےساتھ زناکیا،پھرعرصہ بعداسی خاتون (مزنیہ)نےاسی شخص کےنکاح میں اپنی بیٹی دی ہے،اب ان دونوں کانکاح توہواہے،لیکن ابھی تک رخصتی نہیں ہوئی ۔
سوال یہ ہے کہ شرعاًاس نکاح کےبارےمیں کیاحکم ہے؟
واضح رہے کہ حرمت مصاہرت جس طرح نکاح سے ثابت ہوتی ہے،اسی طرح زناسےبھی ثابت ہوجاتی ہے،لہذاصورت مسئولہ میں جس شخص نےعورت سےزناکیاہے،اس شخص کااس مزنیہ کی بیٹی سے نکاح کرناشرعاًجائزنہیں ہے،جونکاح کیاگیاہےشرعاًیہ نکاح منعقدنہیں ہوا،اورنہ ہی اس نکاح کی بنیادپررخصتی کرناجائزہے،اورنہ اس تعلق کوختم کرنےکےلئےطلاق کی ضرورت ہے،بلکہ فوراًایک دوسرےسےجداہوجائیں ،اورمردزبانی طورپرکہہ دےکہ میں نےچھوڑدیاہے۔
مصنف عبدالرزاق میں ہے:
"عن أبي بكر بن عبد الرحمن عن ابن أم الحكم، أنه قال: قال رجل: يا رسول الله، إني زنيت بامرأة في الجاهلية أفأنكح ابنتها؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم:لا أرى ذلك، ولا يصلح ذلك، أن تنكح امرأة تطلع من ابنتها على ما اطلعت عليه منها."
(كتاب النكاح، باب الرجل يزني بأخت امرأته، ج:7، ص:156، ط:دار التأصيل)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"فمن زنى بامرأة حرمت عليه أمها وإن علت وابنتها وإن سفلت."
(كتاب النكاح، القسم الثاني المحرمات بالصهرية، ج:1، ص:274، ط:دارالفکر)
فتاوی شامی میں ہے:
"وقد صرحوا في النكاح الفاسد بأن المتاركة لا تتحقق إلا بالقول."
(كتاب النكاح، فروع طلق امرأته تطليقتين ولها منه لبن فاعتدت فنكحت صغيرا فأرضعته فحرمت عليه فنكحت آخر فدخل بها، ج:3، ص:37، ط:سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144604100155
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن