بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

کسی کووراثت سے عاق کرناجائزنہیں ہے


سوال

میرےبیٹےنےمجھ سے کہے بغیرکہیں کاروبارشروع کیا،اب اس اس میں خسارہ ہواتواس نےگھرکےکاغذات اس میں دیدیے،کیوں کہ اس نےلوگوں سے پیسے لیے تھے،واپس نہ کرنےکی وجہ سے اس نےکاغذات ان کودیدیے۔

اب میں اسےاپنی وراثت سے عاق کرناچاہتی ہوں ،کیاشرعاًمجھےیہ حق حاصل ہے کہ میں اسے عاق کروں؟

جواب

 صورت مسئولہ میں سائلہ کے بیٹے کا قرض میں گھر کے کاغذات دینا شرعا غلط تھا، اس پر لازم ہے کہ وہ کاغذات واپس لیکر اپنی والدہ کے حوالہ کرے ورنہ وہ گناہ گار ہوگا ، باقی اپنی اولادمیں سے کسی کواپنی جائیداد اوروراثت سے عاق اور محروم  کرناجائزنہیں ،اورنہ ہی شرعاًاس کی کوئی حیثیت ہے،اگرکسی نےاپنی اولادمیں سے کسی کواپنی جائیدادسےعاق بھی کردیاتواس سے وہ اپنی شرعی حصےسے محروم نہیں ہوگا،بلکہ اسے بدستوراس کاشرعی حصہ ملےگا۔

مشکاۃ شریف میں ہے:

"عن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من ‌قطع ميراث وارثه قطع الله ميراثه من الجنة يوم القيامة . "

ترجمہ”انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اپنے وارث کی میراث کاٹی تو روزِ قیامت اللہ تعالیٰ اس کی جنت کی میراث کاٹ دے گا۔ “ 

(كتاب الفرائض والوصايا، ج:2، :926، ط:المكتب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144603101990

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں