کسی بھی اچھے عمل کی قبولیت کی کب تک دعا کرتے رہنا چاہیے؟ مثلاً میں نے اس سال حج کیا تو اس حج کی قبولیت کی دعا کب تک کرتا رہوں؟
واضح رہے کہ کسی بھی عمل کے بارے میں یہ معلوم ہونا کہ قبول ہوا ہےیا نہیں اس کا علم باری تبارک وتعالی کو ہے ، انسان کے ذمہ ہے اس کی قبولیت کی دعاء مانگتے رہنا ہے اور چوں کہ دعا مانگنا عبادت بھی ہے اور دعاء کو حدیث مبارک میں عبادت کا مغز قرار دیاگیا ہے ، لہذا کسی بھی اچھے عمل کی قبولیت کی دعاء جب تک ہو سکے کرتے رہنا چاہیے ،تاہم اتنا کہہ دینا بھی کافی ہے کہ اے اللہ ! میری تمام عبادتیں قبول فرما۔
مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ المصابیح میں ہے :
"و لاينبغي للعبد أن يمل من الدعاء، لأنه عبادة، وتأخير الإجابة إما لأنه لم يأت وقته؛ لأنّ لكل شيء وقتًا مقدرا في الأزل، أو لأنه لم يقدر في الأزل قبول دعائه في الدنيا فيعطى في الآخرة من الثواب عوضه، أو يؤخر دعاؤه ليلح و يبالغ في الدعاء، فإنّ الله يحبّ الملحين في الدعاء، و لعل عدم قبول دعائه بالمطلوب المخصص خير له من تحصيله، {والله يعلم و أنتم لاتعلمون}."
(كتاب الدعوات ، 4/ 1525، ط: دار الفكر۔بيروت )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144403102104
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن