زید نے بکر کو کچھ پیسے دیے جو کہ اس کا ماہانہ وظیفہ ہے، آپس میں کچھ تلخ کلامی ہوئی، بکر نے پیسے واپس کر دیے کہ مجھے نہیں چاہئے ، زید نے بھی رقم اٹھا کر پھینک دی کہ مجھے بھی نہیں چاہئے ، رقم زمین اور پڑی تھی کہ خالد نے دیکھا کہ کسی کو ضرورت نہیں جب کہ میں ضرورت مند ہوں۔ اس نے اٹھا لی ۔ اب بکر کو احساس ہوا اور وہ رقم واپس لینا چاہتا ہے۔ خالد کا کہنا ہے کہ وہ رقم كسی کی ملکیت نہیں تھی ۔ کیونکہ بکر اور زید دونوں نے اس سے بیزاری ظاہر کی تھی اور پھینک دی تھی سوال یہ ہے کہ یہ رقم کیا خالد کے لیے استعمال کرنا جائز ہے ؟ اصل ملکیت کس کی ہو گی ؟
صورت مسئولہ میں خالد کے لیے مذکورہ رقم استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے ہاں البتہ اگر زید بکر پیسہ استعمال کرنے کی اجازت دے دے تو بکر مذکورہ رقم استعمال کرسکتا ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"إذ لا يجوز لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي."
(کتاب الحدود , باب التعزیر جلد 4 ص: 61 ط: دارالفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144408101223
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن