بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

کسی لڑکی کا اپنی سوتیلی والدہ کے بیٹے سے نکاح کرنے کا حکم


سوال

 زید نے عائشہ سے شادی کی اور اس سے زید کی بیٹی پیدا ہوئی جس کا نام زبیدہ ہے،پھر زید مرگیا اور اس کی بیوی عائشہ نے دوسرے شوہر حمید سے شادی کی، حمید کی پہلی بیوی بھی ہے جس کا نام عظمیٰ ہے اور اس سے حمید کا ایک بیٹا بکر ہے، تو اب عائشہ کے پہلے شوہر سے پیدا ہونے والی بیٹی زبیدہ سے  دوسرے شوہر کی پہلی بیوی عظمیٰ کے بیٹے بکر کی شادی جائز ہے یا نہیں ؟ بینوا و توجروا

جواب

صورتِ مسئولہ میں زبیدہ کا  اپنی سوتیلی والدہ عظمیٰ کے بیٹے مسمیٰ بکر سے نکاح جائز و درست ہے۔

مبسوط سرخسی میں ہے:

"لا بأس بأن يتزوج المرأة ويزوج ابنه أمها أو ابنتها فإن محمد بن الحنفية - رضي الله تعالى عنه - تزوج امرأة وزوج ابنتها من ابنه، وهذا لأن بنكاح الأم تحرم الأم هي على ابنه، فأما أمها وابنتها تحرم عليه لا على ابنه فلهذا جاز لابنه أن يتزوج أمها أو ابنتها."

(كتاب النكاح، ج:4، ص:211،ط:دارالمعرفة)

فتاوی شامی میں ہے:

"وأما ‌بنت ‌زوجة ‌أبيه أو ابنه فحلال.

وفي الرد: (قوله: وأما ‌بنت ‌زوجة ‌أبيه أو ابنه فحلال) وكذا بنت ابنها بحر. قال الخير الرملي: ولا تحرم بنت زوج الأم ولا أمه ولا أم زوجة الأب ولا بنتها ولا أم زوجة الابن ولا بنتها ولا زوجة الربيب ولا زوجة الراب. اهـ."

(كتاب النكاح،فصل في المحرمات، ج:3،ص:31، ط:سعيد)

والله اعلم


فتوی نمبر : 144602102825

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں