زید نے عائشہ سے شادی کی اور اس سے زید کی بیٹی پیدا ہوئی جس کا نام زبیدہ ہے،پھر زید مرگیا اور اس کی بیوی عائشہ نے دوسرے شوہر حمید سے شادی کی، حمید کی پہلی بیوی بھی ہے جس کا نام عظمیٰ ہے اور اس سے حمید کا ایک بیٹا بکر ہے، تو اب عائشہ کے پہلے شوہر سے پیدا ہونے والی بیٹی زبیدہ سے دوسرے شوہر کی پہلی بیوی عظمیٰ کے بیٹے بکر کی شادی جائز ہے یا نہیں ؟ بینوا و توجروا
صورتِ مسئولہ میں زبیدہ کا اپنی سوتیلی والدہ عظمیٰ کے بیٹے مسمیٰ بکر سے نکاح جائز و درست ہے۔
مبسوط سرخسی میں ہے:
"لا بأس بأن يتزوج المرأة ويزوج ابنه أمها أو ابنتها فإن محمد بن الحنفية - رضي الله تعالى عنه - تزوج امرأة وزوج ابنتها من ابنه، وهذا لأن بنكاح الأم تحرم الأم هي على ابنه، فأما أمها وابنتها تحرم عليه لا على ابنه فلهذا جاز لابنه أن يتزوج أمها أو ابنتها."
(كتاب النكاح، ج:4، ص:211،ط:دارالمعرفة)
فتاوی شامی میں ہے:
"وأما بنت زوجة أبيه أو ابنه فحلال.
وفي الرد: (قوله: وأما بنت زوجة أبيه أو ابنه فحلال) وكذا بنت ابنها بحر. قال الخير الرملي: ولا تحرم بنت زوج الأم ولا أمه ولا أم زوجة الأب ولا بنتها ولا أم زوجة الابن ولا بنتها ولا زوجة الربيب ولا زوجة الراب. اهـ."
(كتاب النكاح،فصل في المحرمات، ج:3،ص:31، ط:سعيد)
والله اعلم
فتوی نمبر : 144602102825
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن