بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی نبی کی ویڈیو قصہ جاننے کی نیت سے دیکھنا


سوال

کیا حضرت یوسف ؑ کے قصہ  کو ویڈیوز کی صورت میں دیکھنا   جائز ہے، اس غرض سے کہ اس کو صحیح طریقہ سے جان سکے؟

جواب

کسی بھی جاندار کی تصویر کشی اور ویڈیوسازی  کرنا شرعاًحرام ہے ،چہ جائے کہ نبی جیسی   معصوم ہستی  کے کردار کی وہمی اور فرضی صورتوں پر مشتمل ویڈیو سازی کرکے پیش کی جائے،خواہ ایسی ویڈیوکسی بھی مقصد اور غرض کے تحت بنائی اور دیکھی جائے اسے بنانا اور دیکھنا بہر صورت قطعاً ناجائز اور حرام  ہے ۔

صحیح البخاری میں ہے : 

"أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: (‌إن ‌الذين ‌يصنعون ‌هذه ‌الصور يعذبون يوم القيامة، يقال لهم: أحيوا ما خلقتم)."

(کتاب اللباس ، باب: عذاب المصورين يوم القيامة ، ص : 2220 ، ط :دار ابن كثير)

ترجمہ :

"رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:بے شک وہ لوگ جویہ تصویریں بناتے ہیں  قیامت کے دن ان کو عذاب دیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جو کچھ تم نے بنایا ہے اسے زندہ کرو۔"

مشکوٰۃ المصابیح میں ہے :

"وعنها عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: أشد الناس عذابا يوم القيامة الذين يضاهون بخلق الله."

(باب التصاوير  ،الفصل الاول  ،ج : 2 ، ص : 1274 ، ط : المكتب الإسلامي)

ترجمہ : 

"اور حضرت عائشہ رسول کریم ﷺ سے نقل کرتی ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن سب لوگوں سے زیادہ سخت عذاب ان لوگوں کو ہو گا جو تخلیق میں اللہ تعالیٰ کی مشابہت اختیار کرتے ہیں"۔(از مظاہر حق)

مرقاۃ المفاتیح میں ہے :

"قال أصحابنا وغيرهم من العلماء: تصوير صورة الحيوان حرام شديد التحريم، وهو من الكبائر ‌لأنه ‌متوعد ‌عليه ‌بهذا ‌الوعيد ‌الشديد ‌المذكور في الأحاديث، سواء صنعه في ثوب أو بساط أو درهم أو دينار أو غير ذلك، وأما تصوير صورة الشجر والرجل والجبل وغير ذلك، فليس بحرام."

(باب التصاوير  ،الفصل الاول  ،ج : 8 ، ص : 323 ، ط : دار الكتب العلمية)

شرح النووي على مسلم  میں ہے :

"قال أصحابنا وغيرهم من العلماء تصوير صورة الحيوان حرام شديد التحريم وهو من الكبائر ‌لأنه ‌متوعد ‌عليه ‌بهذا ‌الوعيد ‌الشديد ‌المذكور في الأحاديث وسواء صنعه بما يمتهن أو بغيره فصنعته حرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى وسواء ما كان فى ثوب أو بساط أودرهم أو دينار أو فلس أو إناء أو حائط أو غيرها وأما تصوير صورة الشجر ورحال الإبل وغير ذلك مما ليس فيه صورة حيوان فليس بحرام."

(كتاب اللباس والزينة ، باب تحريم تصوير صورة الحيوان وتحريم اتخاذ ما فيه  ، ج : 14 ، ص : 81 ، ط : دار إحياء التراث العربي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509101976

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں