اگر کوئی کسی پر بھی جادو کرکے اسے تکلیف دیتا ہے، تو اس جادو کرنے والے اور کروانے والے کے لیے کیا وعید ہے؟
واضح رہے کہ کسی مسلمان کو بلاوجہ کسی بھی قسم کی تکلیف دینا ہرگز درست نہیں ہے،حدیث شریف میں آتا ہے کہ ”مسلمان تو وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ کی ایذاؤں سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔“ اور کسی مسلمان پر ناحق جادو یا سفلی عمل کرنا یا کروانا یا اس میں کسی بھی قسم کا تعاون کرنا سب ناجائز ، حرام اور باعثِ گناہ عمل ہے، ایسا کرنے والا اللہ تعالیٰ کی امان اور اس کی حفاظت سے نکل جاتا ہے، چنانچہ اگر جادو کے اس عمل میں کفریہ الفاظ استعمال کیے جاتے ہوں یا اس کو حلال سمجھ کر کیا یا کروایا جاتا ہو تو یہ ”کفر“ ہے، اور اس کی سزا آخرت میں اللہ تبارک و تعالیٰ کی ناراضگی اور ہمیشہ ہمیشہ کے لیے نہ ختم ہونے والی عذاب ہے، جبکہ دنیا میں اس کی سزا ”قتل“ ہے، البتہ اگر اس میں کفریہ عقائد و کلمات نہ ہوں اور یہ عمل کرنے/ کرانے والا اس کو حلال بھی نہیں سمجھتا ہو ،لیکن ا س کے ذریعے لوگوں کو جانی یا مالی نقصان پہنچایا جاتا ہو تو اس طرح کرنے اور کروانے والا ”فاسق“ ہے اور اس کا حکم رہزنوں جیسا ہے، یعنی ایسی صورت میں بھی زمین میں فتنہ وفساد کو ختم کرنے کے لیے مصلحتاً اسے قتل کیا جائے گا۔
لہٰذااگر کوئی شخص مسلمان قاضی کی عدالت میں کسی پر جادو کرنے یا کروانے کا اعتراف کرتا ہے، یا شرعی گواہان کے ذریعے یہ ثابت ہوجاتا ہے، تو اسلامی حکومت میں حاکمِ وقت یا اس کا نائب اس کو سخت سے سخت تعزیری سزا دے سکتا ہے، حتیٰ کہ فتنہ و فساد کو روکنے کے لیے اس کو تعزیراً قتل کرنا بھی جائز ہے، لیکن یہ سزا جاری کرنے کا اختیار ہرکس و ناکس کو حاصل نہیں ہے، بلکہ یہ حق و اختیار صرف ریاست کو حاصل ہے۔ یاد رہے کہ مجرم کا اعتراف یا شرعی گواہوں سے ثابت کیے بغیر محض شک و شبہ کی بنیاد پر کسی پر جادو یا سفلی عمل کا الزام لگانا اور اسے ملزم قرار دے کر از خود اس سے انتقام لینا جائز نہیں ہے۔
الغرض ناحق جادو کرنے اور کروانے پر احادیث مبارکہ میں سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، منجملہ ان میں سے چند درج ذیل ہے:
حدیث شریف میں ہے:
"عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «المسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده، والمهاجر من هجر ما نهى الله عنه»."
(صحیح البخاري، باب المسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده، رقم الحدیث:10، ج:1، ص:13، ط:دار اليمامة دمشق)
ترجمہ: ”حضرت عبد للہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: مسلمان تو وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ کی ایذاؤں سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔“
"عن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «اجتنبوا السبع الموبقات قالوا يا رسول الله! وما هن؟ قال! الشرك بالله والسحر وقتل النفس التي حرم الله إلا بالحق وأكل الربا وأكل مال اليتيم والتولي يوم الزحف وقذف المحصنات المؤمنات الغافلات»."
(مشكاة المصابيح، كتاب الإيمان، باب الكبائر وعلامات النفاق، الفصل الأول، رقم الحديث:52، ج:1، 22، ط:المكتب الإسلامي بيروت)
ترجمہ: ”حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: سات ہلاک کرنے والی چیزوں سے بچوں، صحابہ نے عرض کیا، اللہ کے رسول! وہ کیا ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے ساتھ کسی کو شریک گرداننا، جادو کرنا، اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ جانوں کو ناحق قتل کرنا، الّا یہ کہ کسی حق کی وجہ سے قتل کیا جائے، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، معرکہ کے دن میدان جہاد سے پیٹھ پھیر کر فرار ہونا اور پاک دامن بھولی بھالی مسلمان عورتوں پر تہمت لگانا۔“
"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من تعلم شيئا من السحر قليلا ، أو كثيرا ، كان آخر عهده مع الله»."
(المصنف - عبد الرزاق، كتاب اللقطة، باب قتل الساحر، رقم الحديث:18753، ج:10، ص:184، ط:المجلس العلمي الهند)
ترجمہ: ”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: جس نے جادو کا کچھ حصّہ بھی سیکھا، خواہ وہ تھوڑا ہو یا زیادہ، اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس کا کوئی معاہدہ نہیں رہتا اور وہ اللہ تعالیٰ کے امان سے نکل جاتا ہے۔“
"عبد الله بن عباس رضي الله عنهما أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «من اقتبس بابا من علم النجوم لغير ما ذكر الله، فقد اقتبس شعبة من السّحر، المنجّم كاهن، والكاهن ساحر، والساحر كافر».
وفي رواية: «من اقتبس علماً من النجوم اقتبس شعبة من السحر، زاد ما زاد». أخرج أبو داود الثانية، والأولى ذكرها رزين."
(جامع الأصول، حرف النون، الكتاب الثامن: في النجوم، رقم الحديث:9197، ج:11، ص:573، ط:مكتبة دار البيان الكويت)
ترجمہ: ”حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اللہ تعالیٰ کی یاد کے سوا کسی اور غرض سے علمِ نجوم کا کوئی بھی حصّہ سیکھا تو اس نے جادو کا ہی ایک حصّہ اخذ کیا ہے، نجومی کاہن ہے اور کاہن جادوگر ہے، اور جادوگر کافر ہے۔“
ایک اور روایت میں ہےکہ: ”جس نے علم نجوم کا کوئی حصّہ اخذ کیا تو اس نے اتنا ہی جادو اخذ کیا، وہ جتنا علمِ نجوم میں جتنا اضافہ کرے گا جادو میں بھی اتنا ہی اضافہ ہوگا۔“
"عن أبي موسى الأشعري أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " «ثلاثة لا تدخل الجنة: مدمن الخمر وقاطع الرحم ومصدق السحر». رواه أحمد."
(مشكاة المصابيح، كتاب الحدود، باب بيان الخمر ووعيد شاربها، الفصل الثالث، رقم الحديث:3656، ج:2، ص:1084، ط:المكتب الإسلامي بيروت)
ترجمہ: ”حضرت ابو موسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: تین قسم کے لوگ جنت میں داخل نہیں ہوں گے، ایک: ہمیشہ شراب پینے والا، دوسرا: ناحق قطع تعلقی کرنے والا، تیسرا: جادو کی تصدیق کرنے والا اور اسے سچا جاننے والا۔“
"وعن عمران بن حصين رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ليس منا من تَطيَّر أو تُطُيِّرَ له، أو تَكَهَّنَ أو تُكُهِّنَ له، أو سَحَر أو سُحِرَ له، ومن أتى كاهنا فصدّقه بما يقول؛ فقد كفر بما أنزل على محمد صلى الله عليه وسلم». رواه البزار بإسناد جيد."
(صحيح الترغيب والترهيب، كتاب الأدب وغيره، الترهيب من السحر.....، رقم الحديث:3040، ج:3، ص:170، ط:مكتبة المعارف الرياض)
ترجمہ: ”حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم میں سے نہیں ہے جس نے بد شگونی کی، یا جس کے لیے بد شگونی کی گئی، یا جس نے کہانت (غیب دانی) کی، یا جس کے لیے کہانت کی گئی، جس نے جادو کیا، یا جس کے لیے جادو کیا گیا، اور جو شخص کاہن (غیب جاننے کا مدعی) کے پاس گیا اور اس کی باتوں کی تصدیق کی تو اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کردہ دین و شریعت کا انکار کیا۔“
فتح الباری میں ہے:
"قال النووي عمل السحر حرام وهو من الكبائر بالإجماع وقد عده النبي صلى الله عليه وسلم من السبع الموبقات ومنه ما يكون كفرا ومنه ما لا يكون كفرا بل معصية كبيرة فإن كان فيه قول أو فعل يقتضي الكفر فهو كفر وإلا فلا وأما تعلمه وتعليمه فحرام فإن كان فيه ما يقتضي الكفر كفر واستتيب منه ولا يقتل فإن تاب قبلت توبته وإن لم يكن فيه ما يقتضي الكفر عزر وعن مالك الساحر كافر يقتل بالسحر ولا يستتاب بل يتحتم قتله كالزنديق."
(قوله: باب السحر، ج:10، ص:224، ط:المكتبة السلفية مصر)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144607101954
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن