بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

کسی ٹرسٹ سے دھوکہ بازی کے ذریعے جہیز کا سامان وصول کرنے اور اس پر کمیشن لینے کا حکم


سوال

 ایک ویلفیئر ٹرسٹ کے تحت غریب بچوں اور بچیوں کی شادیاں کی جاتی ہیں ،اور ان کو جہیز وغیرہ بھی دیا جاتا ہے ،اور اسی ٹرسٹ میں کام کرنے والے لوگ اپنے رشتہ داروں اور اپنے علاقے کے شادی شدہ جوڑوں کا دوبارہ نکاح کرواتے ہیں تاکہ ان کو جہیز اور دیگر سامان ٹرسٹ کی طرف سے دیا جائے، حالانکہ وہ جوڑے اس جہیز وغیرہ کے حقدار بھی نہیں ہوتے ، اور اس حقیقت سے اس ٹرسٹ کا جملہ اسٹاف ونکاح خواں بھی واقف ہیں ،اور اس کام میں مساجد کے کچھ ائمہ کرام بھی شامل ہیں اوربا قاعدہ طور پر وہ اس پر کمیشن بھی وصول کرتے ہیں ،صورت مسئولہ میں سائل کا سوال یہ ہے:

1:کہ اس نکاح کا کیا حکم ہے ؟

2:اور نکاح پڑھانے والے علمائے کرام جو اس کام میں ملوث ہیں ان کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟ کیا ان کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟ اور اس پر کمیشن لینےوالے ائمہ کرام کا کیا حکم ہے؟

3:اور اس جہیز وغیرہ کا لینا کیسا ہے ؟

جواب

1:محض دوبارہ نکاح پڑھانے میں تو کوئی حرج نہیں ،لیکن چونکہ صورت مسئولہ میں نکاح کا دوبارہ پڑھانا محض دھوکہ دہی اور ناجائز طریقے سے مال کاحصول ہے اس لئے صورت مسئولہ میں دھوکہ دہی اور ناجائز طریقے سے مال  وصول کرنے کےلئےدوبارہ نکاح پڑھانا جائز نہیں۔

2:اگر واقعۃ نکاح پڑھانے والے علماء کرام کو پتہ ہو کہ یہ محض دھوکہ ہے اور اس کے باوجود نکاح پڑھاتے ہوں اور  اس پر کمیشن وصول کرتے ہوں توان کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ ہے،یعنی نماز تو ہوجاۓ گی ،لیکن اتنا ثواب نہیں ملے گا جتنا ایک متقی امام کے پیچھےنماز  پڑھنے سے ملتا ہے۔

3:چونکہ یہ جہیز وغیرہ دوسرے مستحق لوگوں کا حق ہوتاہے اس لئے غیرمستحق لوگوں کا اس کو دھوکہ دہی کے ذریعے حاصل کرنا جائز نہیں۔

قران کریم میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

"يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَا تَأۡكُلُوٓاْ أَمۡوَٰلَكُم بَيۡنَكُم بِٱلۡبَٰطِلِ إِلَّآ أَن تَكُونَ تِجَٰارَةً عَن تَرَاضٖ مِّنكُمۡ"

ترجمہ:"اے ایمان والوآپس میں ایک دوسے کے مال کو ناحق طور پر مت کھاؤ لیکن کوئی تجارت ہو جو باہمی رضامندی سے ہو تو مضائقہ نہیں"

(بیان القران،پارہ نمبر5،سورۃ النساء،آیت نمبر29)

فتاوی شامی میں ہے :

"ويكره إمامة عبد ... وفاسق..." إلخ.

(قوله وفاسق) من الفسق: وهو الخروج عن الاستقامة، ولعل المراد به من يرتكب الكبائر كشارب الخمر، والزاني وآكل الربا ونحو ذلك، كذا في البرجندي إسماعيل."

(کتاب الصلاۃ،باب الامامۃ،ج:1،ص:559،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144609101692

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں