میرا سوال یہ ہے کہ بہت ساری جگہوں پر یہ دیکھا جاتا ہے کہ لوگ اپنے لیے حرمین شریفین سے کفن منگواتے ہیں تاکہ انہیں اسی میں کفن دیا جائے، کیا وہاں سے کفن منگوا کر رکھنا درست ہے؟
صورت مسئولہ میں بطور تبرک حرمین شریفین سے کفن منگوانا جائز ہے۔تاہم اس کو لازمی سمجھنا یا اسی طرح وہاں کے کفن کو خود اپنے لیے مؤثر سمجھنا درست نہیں ہے۔
صحیح بخاری میں ہے:
"عن أم عطية قالت: دخل علینا رسول الله صلی الله علیه وسلم ونحن نغسل ابنته، فقال: اغسلنها ثلاثاً، أو أکثر من ذلک بماء، وسدر، واجعلن في الآخرۃ کافوراً، فإذا فرغتن فاٰذنني، فلما فرغنا أذناہ، فألقي إلینا حقوہٗ، فقال: أشعرنها إیاہ."
(کتاب الجنائز، باب مایستحب أن یغسل وتراً، ج:1، ص:423، رقم:1196، ط:دار اليمامة۔دمشق)
عمدۃ القاری میں ہے:
"وهو أصل في التبرک باٰثر الصالحین."
(ج:8، ص:41، ط:دار الفكر۔بيروت)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144606101794
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن