کیا گھٹنوں پر کپڑا باندھ کر بیٹھنا صحیح ہے یا غلط؟
صورت مسئولہ میں عام حالت میں اس طرح بیٹھنے میں کوئی حرج نہیں، اس طرح بیٹھنا درست ہے ۔
سنن ابی داود میں ہے:
"حدثنا حفص بن عمر وموسى بن إسماعيل قالا: نا عبد الله بن حسان العنبري قال: حدثتني جدتاي صفية ودحيبة ابنتا عليبة ، قال موسى: بنت حرملة وكانتا ربيبتي قيلة بنت مخرمة ، وكانت جدة أبيهما أنها أخبرتهما «أنها رأت النبي صلى الله عليه وسلم وهو قاعد القرفصاء، فلما رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم المختشع، وقال موسى: المتخشع في الجلسة أرعدت من الفرق."
(باب فی جلوس الرجل ، رقم الحدیث :4847، ج:4، ص:413، ط:مطبعة الانصاریة دہلی )
ترجمه :''حضرت قیلہ بنت مخرمہ رضی الله عنہا کا بیان ہے کہ اُنہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھٹنے کھڑے کر کے اُن کے گرد اپنے ہاتھوں سے حلقہ بنا کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ جب میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سر جھکائے ہوئے عاجزی کی حالت میں دیکھا۔''
فتاوى هندیہ میں ہے:
"إذا شهد الرجل عند الخطبة إن شاء جلس محتبياً أو متربعاً أو كما تيسر؛ لأنه ليس بصلاة عملاً وحقيقة، كذا في المضمرات، ويستحب أن يقعد فيها كما يقعد في الصلاة، كذا في معراج الدرايةً".
( كتاب الصلاة ، الباب السادس عشر في الصلاة الجمعة ، ج:1، ص:148، دارالفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144608101991
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن