بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1446ھ 24 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

کیا شوگر اور بی پی کا مریض روزہ چھوڑکر فدیہ دے سکتا ہے ؟


سوال

میری عمر 62 سال ہے ،میں( بی پی)اور(شوگر)کا مریض ہوں ،کیا میں روزہ رکھوں یا روزہ نہ رکھنے کا فدیہ دو ں اور ایک روزے کا فدیہ کتنا ہوگا ؟

جواب

اگر سائل کے لیے شوگر اور بلڈ پریشر کے مرض کی وجہ سے  فی الحال روزہ رکھنا ممکن نہیں  یا اگر روزہ رکھا جائے تو بیماری بڑھ جانے یا کسی  عضو کے تلف ہوجانے  کا غالب گمان ہو،تو اس صورت میں روزہ   چھوڑنے کی اجازت ہوگی ، لیکن جب تک صحت کی توقع ہو فدیہ دینا کافی نہیں ہوگا، بلکہ صحت کے بعد قضا لازم ہوگی۔  اور اگر  روزہ رکھنے کی طاقت نہ رہی اور آئندہ تاحیات صحت یابی کی امید بھی نہیں ہے،  تو ایسی حالت میں روزوں کے بدلہ میں فدیہ(پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت)کسی مستحق زکاۃ  کو   دینا درست ہوگا، ایک روزے کا فدیہ ایک صدقہ فطر کے برابر ہے ۔ 

تاہم فدیہ ادا کرنے کے بعد  اگر موت سے پہلے  روزہ رکھنے کی طاقت حاصل ہو جائے اور وقت بھی ملے تو  ان روزوں کی قضا کرنا ضروری ہوگا،  فدیہ باطل ہوجائے گا، اور صدقۂ نافلہ کا ثواب ملے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وللشيخ الفاني العاجز عن الصوم الفطر ويفدي) وجوبا.......ومتى قدر قضى لأن استمرار العجز شرط الخلفية"

(قوله وللشيخ الفاني) أي الذي فنيت قوته أو أشرف على الفناء، ولذا عرفوه بأنه الذي كل يوم في نقص إلى أن يموت نهر، ومثله ما في القهستاني عن الكرماني: المريض إذا تحقق اليأس من الصحة فعليه الفدية لكل يوم من المرض اهـ وكذا ما في البحر لو نذر صوم الأبد فضعف عن الصوم لاشتغاله بالمعيشة له أن يطعم ويفطر لأنه استيقن أنه لا يقدر على القضاء (قوله العاجز عن الصوم) أي عجزا مستمرا كما يأتي، أما لو لم يقدر عليه لشدة الحر كان له أن يفطر ويقضيه في الشتاء فتح (قوله ويفدي وجوبا) لأن عذره ليس بعرضي للزوال حتى يصير إلى القضاء فوجبت الفدية نهر، ثم عبارة الكنز وهو يفدي إشارة إلى أنه ليس على غيره الفداء لأن نحو المرض والسفر في عرضة الزوال فيجب القضاء وعند العجز بالموت تجب الوصية بالفدية."

(کتاب الصوم،‌‌فصل في العوارض المبيحة لعدم الصوم،ج،2،ص،427،ط:سعید)

حاشیۃ الطحاوی علی مراقی الفلاح میں ہے:

وتلزمهما الفدية" وكذا من عجز عن نذر الأبد لا لغيرهم من ذوي الأعذار "لكل يوم نصف صاع من بر."

(کتاب الصوم،‌‌فصل في العوارض،ص،688،دارالکتب العلمیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144609101136

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں