بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

بیٹوں کی موجودگی میں یتیم پوتی کی میراث کا حکم


سوال

ایک شخص کی ایک بیٹی اور دو بیٹے تھے، ان میں سے ایک بیٹا والد کی زندگی میں وفات پا گیا، اور مرحوم بیٹے کی ایک اکلوتی بیٹی ہے، بعد میں والد کا بھی انتقال ہوا، ایک بیٹا اور ایک بیٹی حیات ہے،سوال یہ ہے کہ کیا مرحوم بیٹے کی بیٹی یعنی مرحوم  دادا کی پوتی   مرحوم دادا کے بیٹے اور بیٹی کی موجودگی میں وارث  بنتی ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم دادا کے بیٹےکی موجودگی میں والد کی زندگی میں وفات پانے والے بیٹے کی بیٹی یعنی دادا کی پوتی شرعا وارث نہیں ہے،تاہم  اگر مرحوم دادا کے ورثاء اپنی خوشی سے اسے  کچھ دینا چاہیں تو یہ ان کی طرف سے تبرع واحسان ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وأركانه: ثلاثة وارث ومورث وموروث. وشروطه: ثلاثة: موت مورث حقيقة، أو حكما كمفقود، أو تقديرا كجنين فيه غرة ووجود وارثه عند موته حيا حقيقة أو تقديرا كالحمل والعلم بجهة إرثه."

‌‌(كتاب الفرائض، ج: 6، ص: 758، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144606102443

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں