بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

کیاعورت ایسے مرد سے شادی کرسکتی ہے جس کی پہلی بیوی سے نرینہ اولاد بھی ہوں؟


سوال

 میں نكاح كرنا چاہتی ہوں ایسے مرد سےجس کے اس کی پہلی بیوی سے 10 اور 12 سال کے دو بیٹے ہیں ،میں نے کبھی شادی نہیں کی اور میری کوئی اولاد بھی نہیں  ہے۔

مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات درکار ہیں:

1۔کیا مجھے ایسے مرد سے شادی کرنے کی اجازت ہے جس کے دو بیٹے ہوں؟

2۔ پردے کے کیا شرعی اصول و احکامات ہیں  میرے اور ان دو بچوں کے درمیان اور مجھے بچوں کے ساتھ کیسے سلوک و رویہ رکھنا چاہیے ؟کیوں کہ وہ میرے نہیں ہیں اور میں نے انہیں دودھ بھی نہیں پلایا ہے۔

3۔ اگر  ان دو بچوں کے والد سے میں نکاح کروں او ر اس سے نکاح کے بعد   مجھے اولاد حاصل ہوجائےتو اس صورت میں پردے کے کیا شرعی اصول و احکامات ہوں گے  میری اولاد اور ان دو بچوں کے درمیان؟

جواب

1۔ صورتِ مسئولہ میں سائلہ کاایسے مرد سے نکاح جائز ہے، جس کی پہلی بیوی سے نرینہ اولاد بھی ہوں۔

2۔    مذکور ہ  شخص سےسائلہ کے نکاح ہو جانے کے بعد چوں کہ  سائلہ  اُس  کے  بیٹوں کی سوتیلی والدہ بن جائے گی، اور والدہ کے لیے اپنے اولادسے  پردہ   نہیں ہے،تاہم ان کے ساتھ تنہائی میں رہنا اور انتہائی قرب اختیار کرنا منع ہے۔

نیز  جس طرح  ایک ماں اپنی سگی اولاد  کے  خیال رکھتی ہے ، اور ان کے لیے ہر  لمحہ   بھلائی کی سوچتی ہےاور  ان سےاچھا سلوک  کرتی رہتی  ہے ،بالکل اس طرح اسے اپنے شوہر کی پہلی بیوی کے اولاد  کا بھی خیال ر کھنا چاہیے،ان کو   اپنا اولاد سمجھ کر  ان کے ساتھ اچھا سلوک کرنا چاہیے۔

3۔اس صورت میں  شوہر کی پہلی بیوی   سے جو بیٹے ہیں، وہ سائلہ کی سگی اولاد کے باپ شریک بھائی بہن ہوجائیں گے ،اور بھائی کا بہن سے پردہ نہیں ہے۔

المبسوط للسرخسی میں ہے:

"وكذلك ‌منكوحة ‌الأب حرام على الابن دخل بها ‌الأب أو لم يدخل لقوله تعالى : ولا تنكحوا ما نكح آباؤكم."

( کتاب النکاح، 201/4، ط: مطبعة السعادة - مصر )

وفیہ ایضاً:

"والثالث الأخوات تثبت حرمتهن بقوله تعالى :وأخواتكم [النساء: 23] وهن أصناف ثلاثة الأخت لأب وأم والأخت لأب والأخت لأم وهن محرمات بالنص فالأختية عبارة عن المجاورة في الرحم أو في الصلب فكان الاسم حقيقة يتناول الفرق الثلاث."

( کتاب النکاح، 198/4، ط:  مطبعة السعادة - مصر )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144601100064

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں