بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

کیا کسی کورس کے شرکاءسے ٹیسٹ لے کراول دوم سوم آنے والوں کو انعام دینا جوئےکے حکم میں ہے؟


سوال

 ایسے کورس میں شرکت کرنا، جس میں پہلے فیس جمع کروانا پڑے اور کورس کے آخر میں ٹیسٹ پر انعام دیاجائے،حال ہی میں ایک آنلائن حکمت کورس کروایا جا رہا ہے، جس کی فیس 1500 روپے ہے، اس کورس کے آخر میں ٹیسٹ ہو گا اور اول،دوم،سوم آنے والوں کو انعام دیا جائے گا، اب سوال یہ ہے کہ یہ انعام جوئے کے زمرے میں تو نہیں آتا؟ اگر جوئے کے زمرے میں آتا ہے تو کیا انعام نہ لینے کی نیت کے ساتھ شرکت جائز ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ  کورس  کے آخر میں ٹیسٹ  میں اول ،دوم،سوم آنے والوں کو جو انعام ملے گا ،وه جوئے كےحکم میں نہیں آتا  ،کیوں کہ ’’ جوا‘‘ ہر اس معاملہ کو کہتے ہے  کہ جس میں دو یا دو سے زیادہ آدمی کو ئی ایسا معاملہ کریں جو نفع ونقصان کے  درمیان دائر اور مبہم ہو ،جب کہ مذکورہ کورس کے شرکاء سے آغاز میں  جو فیس لی جاتی ہے، وہ کورس پڑھانے کے بدلے میں ہے ،باقی کورس کرانے والوں کی طرف سے پوزیشن والے طلباء کو جو  انعام ملتا ہے،وہ ان کا تبرع واحسان ہے، یہ جوانہیں ہے،جیساکہ تعلیمی اور تربیتی اداروں میں نمایاں کارکردگی پر انعام دینے کا رواج ہے اور وہ فیس بھی وصول کرتے ہیں لہذا اس کورس میں اگر کوئی اور شرعی سقم وخرابی نہ ہو،جیساکہ مرد وزن کا اختلاط   یانماز وغیرہ  میں خلل کا باعث بننا،  تو  اس میں شرکت کرنا  اور انعام لینادونوں  جائز ہےالبتہ اگر اصل مقصد انعام کا لالچ دے کر پیسے جمع کرنا ہوں اور کورس برائے نام ہو تو پھر ناجائز ہوگا اور انعام نہ لینے کی نیت سے بھی شرکت جائز نہ ہوگی۔

کتاب التعریفات للجرجانی میں ہے:

"القمار: هو أن يأخذ من صاحبه شيئًا فشيئًا في اللعب.القمار: في لعب زماننا: كل لعب يشترط فيه غالبًا من المتغالبين شيئًا من المغلوب."

( باب القاف، 179، ط: دار الكتب العلمية بيروت، لبنان )

الموسوعۃ القواعد الفقہیۃ میں ہے:

"وقال المحلي: صورة القمار المحرم التردد بين أن يغنم وأن يغرم."

(حرف المیم، میسر، 404/39، ط: وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية - الكويت)

جواہر الفقہ میں ہے:

’’ قمار کی تعریف:ہر وہ معاملہ جو نفع اور نقصان کے درمیان دائر اور مبہم ہو ، اصطلاح  شرع میں قمار اور میسر کہلاتا ہے، اردو زبان میں اس کو جوا کہا جاتا ہے، جیسے دو شخص آپس میں بازی لگائیں کہ تم آگے بڑھ گئے ، تو میں تم کو ایک ہزار روپیہ دوں گا ، اور میں بڑھ گیا، تو تمھیں ایک ہزار دینے پڑیں گے، یا اس طرح کہ اگر آج بارش ہوگئی ، تو تم ایک ہزار روپیہ مجھے دینا اور اگر نہ ہوئی تو میں تم کو دوں گا۔‘‘

( احکام القمار ،قمار کی تعریف، 557/4، ط: مکتبہ دارالعلوم کراچی )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144602102048

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں