ہمارے ہاں مارکیٹ میں ہڈیوں کے درد کے لیے، خواتین کے بالوں کےگرنے کےعلاج کےلئے، جلد کے علاج کے لئےاور بہت سے دیگر صحت کے سپلینٹ (Health supplements) میں بووین (گائےسےحاصل کردہ) جیلیٹن/ کولیجن (Bovine gelatin / collagen) استعمال ہوتا ہے۔کچھ کمپنیوں کے سپلیمنٹ کوشر سرٹیفائیڈ (Kosher certified) بھی مل جاتے ہیں، جب کہ اکثر ایسا نہیں ہوتا۔ کیااس طرح کے سپلیمنٹ استعمال کئے جا سکتے ہیں جو کوشر سرٹیفائیڈ ہوں؟
’’جیلیٹن‘‘ ایک ’’پروٹین‘‘ کا نام ہے، جو جان دار کی ہڈی اور کھال سے حاصل کی گئی ’’کولیجن‘‘ سے حاصل کی جاتی ہے، اس کا بنیادی استعمال کھانے پینے کی اشیاء میں گاڑھاپن پیدا کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔
اس کا شرعی حکم یہ ہے کہ ’’جیلیٹن‘‘ اگر حلال جانوروں سے حاصل کی گئی ہو اور اس جانور کو شرعی طریقہ سے ذبح کیا گیا ہو تو ایسی ’’جیلیٹن‘‘ حلال ہے، جس چیز میں اس کا استعمال ہو وہ بھی حلال ہے، اور اگر وہ حرام جانوروں سے حاصل کی گئی ہو، یا حلال مردار جانور سےحاصل کی گئی ہوتو اس کا استعمال حرام ہے، اور جس چیز میں اس کا استعمال ہو وہ بھی حلال نہیں ہوگی، لہذا اگر تحقیق سے یہ معلوم ہوجائے کہ کسی چیز میں حرام جیلیٹن استعمال کی گئی ہے تو اس کا استعمال جائز نہیں ہوگا، اور اگر یہ معلوم ہو جائے کہ حلال جیلیٹن شامل ہے یا معلوم نہ ہونے کی صورت میں کسی مستند حلال سرٹیفکیشن کے ادارے کی تصدیق ہو تو اس کا استعمال جائز ہوگا، اور جب تک معلوم نہ ہو، اجتناب بہتر ہے۔
نیزواضح رہے کہ "کوشر "یہودیوں کے ہاں ان کے مذہب کے مطابق اسی معنی میں استعمال ہوتا ہے، جس معنی میں ہم "حلال" کا لفظ استعمال کرتے ہیں،اور موجودہ دور کے اکثر یہودی حقیقی معنوں میں اپنی کتابوں کی تعلیمات سےنہ تو واقف ہوتے ہیں،اور نہ ہی اپنی کتابوں کی تعلیمات کے مطابق عمل کرنے کا اہتمام کرتے ہیں، بلکہ اکثر مادہ پرست اور دہریہ نظریات کے حامل ہوتے ہیں، جس کی بناپر اُنہیں اہل کتاب میں شمار کرنا مشکل ہے، اس لیے ان کا ذبیحہ مطلقاً حلال نہیں ہوگا، بلکہ کم از کم مشتبہ ٹھہرتا ہے، اورموجودہ دور میں ان کے ذبیحہ سے احتراز کرنا ضروری ہے۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں صرف کوشر سرٹیفائیڈ ہونے کی وجہ سے ان سپلیمنٹ کا استعمال کرنا جائز نہ ہوگا،البتہ اگر یہ سپلیمنٹ کسی مستند حلال سرٹیفیکش ادارے سے سرٹیفائیڈ ہو یا سپلیمنٹ میں شامل ہونے والے جیلیٹن سے متعلق اس بات کی مکمل تحقیق ہو کہ وہ حلال جانوروں سے شرعی طریقے سے ذبح کر کے حاصل کی گئی ہے،توپھر ان سپلیمنٹز کا استعمال جائز ہوگا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"ومقتضى الدلائل الجواز كما ذكره التمرتاشي في فتاواه، والأولى أن لا يأكل ذبيحتهم ولا يتزوج منهم إلا للضرورة كما حققه الكمال بن الهمام اهـ"
(کتاب الذبائح، ج:6،ص:297،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144601100210
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن