بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

کرنٹ اکاؤنٹ کاحکم


سوال

کرنٹ اکاؤنٹ کھولنا جائز ہے یا نہیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں کسی بھی بینک میں بلاضرورت  کوئی بھی اکاؤنٹ کھولنے سے اجتناب کرنابہتر ہے، تاہم اگر ضرورتِ شدیدہ اور مجبوری ہو، رقم کی حفاظت کا اور کوئی دوسرا مناسب انتظام نہ ہو تو کسی بھی بینک میں  کرنٹ اکاؤنٹ کھولنے کی اجازت اور گنجائش ہے۔

الأشباه والنظائرمیں ہے:

’’الأولى: الضرورات تبيح المحظورات ... الثانية: ما أبيح للضرورة يقدر بقدرها.‘‘

(الفن الأول ،القاعدۃ الخامسة الضرريزال،ص:87،ط:قديمي كتب خانه)

کفایت المفتی میں ہے:

’’حفاظت کی معتمد صورت نہ ہو تو بینک میں جمع کرادینا مباح ہے۔‘‘

(  كتاب الرباء، پہلا باب بينك كے معاملات ،ج:7، ص:102، ط:دار الاشاعت) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511100064

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں