بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

بروکری کن شرائط کےساتھ جائزہے؟


سوال

 میں بروکری کا کام کرتا ہوں، اس طور پر کہ میں مالک مکان سے کرایہ پر مکان کرایہ دار کو دیتا ہوں، اور مالک مکان سے میرا مخصوص کرایہ کا معاہدہ ہوتا ہے ،اور کرایہ دار سے مالک مکان کو پورا سال کرایہ وصول کرکے ادا کرنا بھی میرے ذمہ ہوتا ہے۔

نیز جب  کرایہ دار مکان خالی کرکے حوالے کرےگا تو ان تمام ادائیگیوں کو صاف کرنے کی ذمہ داری کرایہ دار سے میری ہوتی ہے ۔

اب سوال یہ ہےکہ میرا کرایہ دار سے ایک معاہدہ ہوتا ہےکہ وہ مجھے کچھ مخصوص رقم کرایہ کےعلاوہ اجرت کےطورپردےگا، اور اس رقم سے مالک باخبر رہتا ہے مگر رقم کی مقدار مالک کو نہیں معلوم ہوتی تو کیا میرا کرایہ دار سے بطور اجرت یہ رقم لینا درست ہوگا ؟

وضاحت:مذکورہ اجرت میں کرایہ دارسے سال میں صرف ایک مرتبہ وصول کرتاہوں(جب کرایہ داری کانیامعاہدہ اورایگریمنٹ بناتاہوں)۔

جواب

واضح رہے کہ بروکری  کے استحقاق کی درج ذیل شرائط ہیں:1:۔  جس کام پر کمیشن لیا جا رہا ہے وہ کام فی نفسہ جائز ہو،2:۔کام بھی متعین ہو ، بروکر واقعی کوئی معتد بہ عمل انجام دے ،3:۔ کمیشن (اجرت) جانبین کی رضامندی سے بلاکسی ابہام کے متعین ہو۔

پس مذکورہ بالا تینوں شرائط میں سے اگر کوئی ایک شرط نہ پائی جائے، تو اس صورت   میں بروکری جائز  نہیں ہوگی، نیز  اگر بروکر ایک طرف کا نمائندہ ہو تو ایک طرف سے اجرت کا مستحق ہو گا اور اگر وہ جانبین کا نمائندہ ہو تو جانبین سے اجرت لینا جائز ہوگا ،خواہ اجرت طے کردہ  متعین رقم ہو یا فیصد کے اعتبار سے ہو۔

لہذاصورت مسئولہ میں چوں کہ سائل نے کرایہ دارسے اجرت متعین کی ہے،جس پرمالک مکان بھی راضی ہے(البتہ مذکورہ   رقم کی مقدارمالک کےعلم میں نہیں ہے)تومذکورہ بروکری کرناشرعاًجائزہے،اوراس سے حاصل ہونےوالی رقم سائل کےلئے حلال ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

     "   وفي الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال:أرجو أنه لا بأس به وإن كان في الأصل فاسدا لكثرة التعامل وكثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام."

(كتاب الاجارة باب الاجارة الفاسدة ج:6، ص:63، ط:سعید)

وفيه ايضاً:

"وشرطها كون الأجرة والمنفعة معلومتين؛ لأن جهالتهما تفضي إلى المنازعة."

(کتاب الاجارۃ، ج:6، ص:5، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144603100652

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں