میں نے ایک مکان خریدا ہوا ہے جو کراۓ پر دیا ہے، جس کا میں ایک مہینہ کا کرایہ لے چکا ہوں، اس پر زکوۃ آۓ گی؟ اور اس کی مقدار کیا ہوگی؟
بصورتِ مسئولہ کرائے پر دیےگئے گھر کی مالیت پر زکات نہیں ہے،البتہ کرائے کی مد میں حاصل ہونے والی رقم اموالِ زکات میں شامل ہوگی، پس اگر کرایہ کی مد میں حاصل ہونے والی رقم تنہا یادیگر اموالِ زکات کے ساتھ مل کر نصابِ زکات (یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت یا اس سے زیادہ تک جو آج بتاریخ 29/ 4/ 2021 کو 1447 فی تولہ کے حساب سے 75968 روپے بنتی ہے) کو پہنچ جائے، تو سالانہ ڈھائی فیصد زکات کی ادائیگی واجب ہوگی۔
فتاوی عالمگیری (الفتاوى الهندية ) میں ہے:
"وَلَوْ فَضَلَ مِنْ النِّصَابَيْنِ أَقَلُّ مِنْ أَرْبَعَةِ مَثَاقِيلَ، وَأَقَلُّ مِنْ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا فَإِنَّهُ تُضَمُّ إحْدَى الزِّيَادَتَيْنِ إلَى الْأُخْرَى حَتَّى يُتِمَّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا أَوْ أَرْبَعَةَ مَثَاقِيلَ ذَهَبًا كَذَا فِي الْمُضْمَرَاتِ. وَلَوْ ضَمَّ أَحَدَ النِّصَابَيْنِ إلَى الْأُخْرَى حَتَّى يُؤَدِّيَ كُلَّهُ مِنْ الذَّهَبِ أَوْ مِنْ الْفِضَّةِ لَا بَأْسَ بِهِ لَكِنْ يَجِبُ أَنْ يَكُونَ التَّقْوِيمُ بِمَا هُوَ أَنْفَعُ لِلْفُقَرَاءِ قَدْرًا وَرَوَاجًا.
الزَّكَاةُ وَاجِبَةٌ فِي عُرُوضِ التِّجَارَةِ كَائِنَةً مَا كَانَتْ إذَا بَلَغَتْ قِيمَتُهَا نِصَابًا مِنْ الْوَرِقِ وَالذَّهَبِ كَذَا فِي الْهِدَايَةِ."
(الفصل الاول والثانى فى زكوة الذهب والفضة والعروض، ج:1، ص:179، ط:ايج ايم سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144209201297
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن