بندہ عمرے کے لیے گیا، مسجد نبوی میں اور حرم میں زم زم کا پانی مفت تقسیم ہوتا ہے ،اس نے تقسیم کرنے والے خادم سے گزارش کی کہ مجھے کچھ زیادہ بوتلیں چاہیے، اگر مل جائیں تو اس خادم نے زم زم کی بوتلیں جمع کر کے اس کو دے دیں اور اس نے بطور ِخوشی اسے کچھ پیسے دے دیے، کیا ایسا کرنا جائز ہے یا نہیں؟حالاں کہ وہ بوتلیں حکومت کی طرف سے مفت تقسیم کی جاتی ہیں ۔
صورتِ مسئولہ میں سائل کا مذکورہ فعل درست ہے ،ایسا کرنا کوئی حرج کی بات نہیں ۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وشرعا: (تمليك العين مجانا) أي بلا عوض."
(کتاب الہبۃ،ج:5،ص:687،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144511100499
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن