بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی کو بطورِ خوشی کے کچھ پیسے دینے کا حکم


سوال

 بندہ عمرے کے لیے گیا، مسجد نبوی میں اور حرم میں زم زم کا پانی مفت تقسیم ہوتا ہے ،اس نے تقسیم کرنے والے خادم سے گزارش کی کہ مجھے کچھ زیادہ بوتلیں چاہیے، اگر مل جائیں تو اس خادم نے زم زم کی بوتلیں جمع کر کے اس کو دے دیں اور اس نے بطور ِخوشی اسے کچھ پیسے دے دیے، کیا ایسا کرنا جائز ہے یا نہیں؟حالاں کہ وہ بوتلیں حکومت کی طرف سے مفت تقسیم کی جاتی ہیں ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کا مذکورہ فعل درست ہے ،ایسا کرنا کوئی حرج کی بات نہیں ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وشرعا: (تمليك العين مجانا) أي بلا عوض."

(کتاب الہبۃ،ج:5،ص:687،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511100499

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں