بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 ذو القعدة 1446ھ 29 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

کفریہ لطیفے پر ہنسنے کا حکم


سوال

"میں کفریہ جملوں (یا لطیفوں) کے بارے میں پڑھ رہی تھی، اور ان میں سے ایک جملہ فیس بک پر دیکھا جس پر مجھے صرف ہلکی سی مسکراہٹ آئی، اور میں نے خود کو فوراً روک لیا۔ نہ میں نے دل سے اس کی تصدیق کی اور نہ ہی دل سے ہنسی۔ کیا اس مسکراہٹ کی وجہ سے مجھ پر کفر لازم آئے گا؟

جواب

کفریہ جملوں یا لطیفوں کے پڑھنے سے ہی اجتناب کرنا لازم ہے،اگر بلا قصد ایسے کسی جملے کو پڑھ لیا جائے اور دل میں اس سے متعلق کوئی رضامندی نہیں تھی اور مسکراہٹ آگئی تو اس سے کفر تو لازم نہیں آئے گا تاہم اس پر بھی توبہ و استغفار لازم ہے ۔

العقود الدریہ میں ہے:

"الرضا بكفر نفسه كفر بالاتفاق اهـ"

(باب الردة والتعزير،ج:1،ص: 99،ط:دار المعرفة)

فتح القدیر میں ہے:

"وإن كان في اعتقاده أنه يكفر به يكفر فيهما؛ لأنه رضي بالكفر حيث أقدم على الفعل الذي علق عليه كفره."

(كتاب الايمان،باب ما يكون يمينا،ج:5،ص: 78،ط:الحلبى)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144610100545

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں