کتا بیچ کر اس آمدنی سے قربانی کا جانور خریدنا جائز ہے؟ اور کیا یہ قربانی جائز ہو گی؟
کتے سے متعلق شریعتِ مطہرہ کا حکم یہ ہے کہ جس کتے کو پالنا جائز ہو اس کی خرید و فروخت بھی جائز ہے اور جس کو پالنا جائز نہیں اس کی خرید و فروخت بھی جائز نہیں، اور کتے کو پالنے کی اجازت شکار کے لیے ہے یا گھر اور کھیتی کی حفاظت کے لیے ہے؛ لہذا جو کتا مذکورہ امور کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہو اس کی خرید و فروخت جائز ہے ورنہ نہیں۔ لہذا جس کتے کو بیچنا جائز ہے اس کی آمدنی استعمال کی جاسکتی ہے ، اور اس سے قربانی کا جانور بھی خریدا جاسکتا ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 68):
’’لكن في الخانية: بيع الكلب المعلم عندنا جائز، وكذا السنور، وسباع الوحش والطير جائز معلماً أو غير معلم‘‘.
الفتاوى الهندية (3/ 114):
’’بيع الكلب المعلم عندنا جائز، وكذلك بيع السنور وسباع الوحش والطير جائز عندنا معلماً كان أو لم يكن، كذا في فتاوى قاضي خان‘‘.
الفتاوى الهندية (3/ 114):
’’وبيع الكلب غير المعلم يجوز إذا كان قابلاً للتعليم وإلا فلا، وهو الصحيح، كذا في جواهر الأخلاطي‘‘.فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144110201299
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن