کتا اور بلی کی خرید و فروخت کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟
1: کتے سے متعلق شریعتِ مطہرہ کا حکم یہ ہے کہ جس کتے کو پالنا جائز ہو اس کی خرید و فروخت بھی جائز ہے اور جس کو پالنا جائز نہیں اس کی خرید و فروخت بھی جائز نہیں، نیز کتے کو پالنے کی اجازت شکار کے لیے ہے یا گھر اور کھیتی کی حفاظت کے لیے ہے؛ لہذا جو کتا مذکورہ امور کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہو اس کی خرید و فروخت جائز ہے ورنہ نہیں۔
2: بلی کی خرید و فروخت مطلقاً جائز ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"بيع الكلب المعلم عندنا جائز، وكذلك بيع السنور وسباع الوحش والطير جائز عندنا معلماً كان أو لم يكن، كذا في فتاوى قاضي خان.وبيع الكلب غير المعلم يجوز إذا كان قابلاً للتعليم وإلا فلا، وهو الصحيح، كذا في جواهر الأخلاطي".
(كتاب البيوع، الفصل الرابع فى بيع الحيوانات، ج:3، ص:114، ط:مكتبه رشيديه)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144204200931
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن