بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1446ھ 18 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

کتے کے جھوٹے برتن کو پاک کرنے کا طریقہ


سوال

کتے کے جھوٹے برتن کو کیسے پاک کیا جائے گا؟

جواب

کتا جس برتن میں منہ ڈال دے وہ برتن ناپاک ہوجائے گا، اور اس میں موجود چیز بھی ناپاک ہوجائےگی، ایسے برتن کو پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اس برتن کو  تین مرتبہ پانی سے دھولیا جائے،اور ہر مرتبہ دھو کر برتن کو اتنی دیر چھوڑدیا جائے کہ   برتن سے پانی ٹپکنا بند ہوجائے۔ البتہ مستحب یہ ہے کہ ایسے برتن کو سات مرتبہ  دھولیا جائے۔ 

حدیث شریف میں ہے:

"عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذا شرب الکلب  فی اناء احدکم فلیغسلہ سبع مرات۔ متفق علیہ 

 وفی روایۃ لمسلم: قال طھور اناء احدکم اذا ولغ فیہ الکلب ان یغسلہ سبع مرات اولٰھن بالتراب."

(مشکاۃ المصابیح، کتاب الطھارۃ، باب تطھیر النجاسات، ج:1، ص:53، ط: رحمانیہ)

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) يطهر محل (غيرها) أي: غير مرئية (بغلبة ظن غاسل) لو مكلفا وإلا فمستعمل (طهارة محلها) بلا عدد به يفتى.

(وقدر) ذلك لموسوس (بغسل وعصر ثلاثا) أو سبعا (فيما ينعصر) مبالغا بحيث لا يقطر، ولو كان لو عصره غيره قطر طهر بالنسبة إليه دون ذلك الغير، ولو لم يبالغ لرقته هل يطهر؟ الأظهر نعم للضرورة.

(و) قدر (بتثليث جفاف) أي: انقطاع تقاطر (في غيره) أي: غير منعصر مما يتشرب النجاسة وإلا فبقلعها كما مر، وهذا كله إذا غسل في إجانة۔(قوله: ثلاثا) قيد للغسل والعصر معا على سبيل التنازع أو للعصر فقط. ويفهم منه تثليث الغسل، فإنه إذا عصر مرة بحيث لا يبقى التقاطر لا يعصر مرة أخرى إلا بعد أن يغسل. اهـ. نوح. ثم اشتراط العصر ثلاثا هو ظاهر الرواية عن أصحابنا. وعن محمد في غير رواية الأصول يكتفى به في المرة الأخيرة. وعن أبي يوسف أنه ليس بشرط شرح المنية. (قوله: أو سبعا) ذكره في الملتقى والاختيار، وهذا على جهة الندب خروجا من خلاف الإمام أحمد - رحمه الله تعالى -. ويندب أن تكون إحداهن بتراب خروجا من خلافه وخلاف الشافعي أيضا لو النجاسة كلبية."

(کتاب الطہارۃ، باب الانجاس، ج:1، ص:331،332،333،ط:سعید)ـ

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504100653

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں