بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

کنویں میں جوتا گرنے سے کنویں کا حکم


سوال

کنویں میں جوتا گر جانے کی صورت میں کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جوتا اگرکنویں میں گرجائے تو کنواں ناپاک نہیں ہوگا ، جب تک کہ جوتے کے ناپاک ہونے کا یقین نہ ہو، اور  اگر یقینی طور پر معلوم ہو کہ   جوتےپر  نجاست لگی ہوئی   تھی تو   کنویں میں گرجانے سے کنواں ناپاک ہوگا،  اس صورت میں  پہلے جوتا نکال لیا جائے ،  پھر کنویں میں موجود سارا پانی نکال لینے  سے کنواں پاک شمار کیا جائے گا۔

فتاوی التاتاخانیہ میں ہے: 

"سئل یوسف بن محمد لو وقع بعض الجلد من الخف مما یکون في موضع القدم في الجب وکان صاحب الخف یلبسه قال لا یحکم بنجاسة الماء حتی یستیقن أن به نجاسة."

(الفتاویٰ التاتارخانیة، کتاب الطہارۃ، الفصل الرابع في المیاہ التي یجوز الوضوء بھا، ج: ۱، ص: ۳۳۰، ط: مكتبة زكريا بديوبند، الهند)

خزانۃ المفتین میں ہے:

"إذا وقعت في البئر قطرة خمر أو بول أو دم ينجس البئر. وكذا بول ما يؤكل لحمه وما لا يؤكل."

(خزانة المفتين، كتاب الطهارة، فصل في مسائل البئر، ص: 151)

وفيه أيضا:

"فالحاصل أن ماء البئر يفسد بوقوع [أحد] الأشياء (السبعة) فيه، وهو: الميتة، والدم، ولحم الخنزير، والعذرة، والبول، وسرقين الدواب، وبعر (الإبل) والغنم، وجميع أبعار الوحش تفتتت فيها. وبول ما يؤكل لحمه مثل الشاة فإنه يفسد."

(خزانة المفتين، كتاب الطهارة، فصل في مسائل البئر، ص: 160)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"إذا وقعت في البئر نجاسة نزحت وكان نزح ما فيها من الماء طهارة لها بإجماع السلف رحمهم الله. كذا في الهداية."

(الفتاوى العالمكيرية، كتاب الطهارة، الفصل الثالث: في المياه، 1/ 19، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144601100060

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں