بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا بڑے معاملات میں چھوٹی چھوٹی رقم کا نہ بتانا جھوٹ ہے؟


سوال

ہمارے ہاں جب بلند سطح پہ خرید و فروخت کی جاتی ہے تو  چھوٹی رقم کو ذکر نہیں کیا جاتا،مثلا اگر ایک گاڑی پچاس لاکھ پانچ ہزار روپے میں ملی ہے، تو ہم پوچھنے والوں کو پچاس لاکھ ہی بتائیں گے، اسی طرح اور بہت سے معاملات میں چھوٹی رقم کا ذکر نہیں کیا جاتا، تو کیا یہ جھوٹ میں شمار ہوگا یا نہیں، جب کہ عرف میں ایسا ہی چل رہا ہے۔

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں  پچاس لاکھ  پانچ ہزار میں گاڑی خریدنے کے بعد پچاس لاکھ کہنا اور پانچ  ہزار روپے کا کسر چھوڑ دینا جائز ہے۔

تفسير ابن كثيرمیں ہے:

"عن أبي سلمة قال: أخبرتني عائشة وابن عباس قالا لبث النبي صلى الله عليه وسلم بمكة عشر سنين ينزل عليه القرآن، و بالمدينة عشرا "۔۔۔۔"عن ابن عباس قال: أنزل القرآن جملة واحدة إلى السماء الدنيا في ليلة القدر، ثم نزل بعد ذلك في عشرين سنة، ثم قرأ {وقرآنا فرقناه لتقرأه على الناس على مكث ونزلناه تنزيلا} [الإسراء: 106] . هذا إسناد صحيح . أما إقامته بالمدينة عشرا فهذا ما لا خلاف فيه، وأما إقامته بمكة بعد النبوة فالمشهور ثلاث عشرة سنة؛ لأنه، عليه الصلاة والسلام، أوحي إليه وهو ابن أربعين سنة، وتوفي وهو ابن ثلاث وستين سنة على الصحيح، ويحتمل أنه حذف ما زاد على العشرة اختصارا في الكلام؛ لأن العرب كثيرا ما يحذفون الكسور في كلامهم."

(‌‌مقدمة ابن كثير،ج:1،ص: 17،ط:دار طيبة للنشر والتوزيع)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144510102172

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں