بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

کیا ابنِ جوزیؒ اور شیخ عبد القادر جیلانیؒ میلاد منانے کے قائل تھے؟


سوال

میں نے سنا ہے کہ محدث ابن الجوزیؒ اور حضرت شیخ عبد القادر جیلانیؒ میلاد النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم منانے کے قائل تھے، کیا یہ بات درست ہے؟ اور میں نے سنا ہے کہ محدث ابن الجوزیؒ نے دو کتابیں میلاد منانے پر لکھی ہیں، کیا یہ بات درست ہے؟ اور میں نے سنا ہے کہ حضرت شیخ عبد القادر جیلانیؒ ہر مہینے 11 تاریخ کو میلاد مناتے تھے، کیا یہ بات درست ہے؟

جواب

واضح رہے کہ مروجہ اور معروف معنی میں میلاد صحابہ کرامؓ، تابعینؒ، تبع تابعینؒ، ائمہ مجتہدینؒ میں سے کسی نے کبھی اس کو نہیں منایا، نہ ہی ابن جوزیؒ اور شیخ عبد القادر جیلانیؒ نے اس کو منایا، اور نہ ہی اس مروجہ میلاد کے یہ حضرات قائل تھے، بلکہ ابتدائی چھ صدیاں اس مروجہ میلاد اور اس میں ہونے والی خرافات سے خالی گزری ہے، یہ تو ساتویں صدی ہجری میں مظفر الدین نامی بادشاہ نے اپنی حکم رانی بچانے کے لیے عیسائیوں کی جانب سے کرسمس منانے کے مقابلے میں یہ سلسلہ ایجاد کیا، جب کہ ابن جوزیؒ اور شیخ عبد القادر جیلانیؒ اس سے پہلے ہی وفات پاچکے ہیں، لہذا مروجہ اور معروف طریقے پر میلاد منانے کی شریعت میں نہ ہی کوئی اصل ہے اور نہ ہی متقدمین علماء و صلحاء میں سے کوئی اس کا قائل رہا ہے۔

فيض الباری میں ہے:

"واعلم أن القيام عند ذكر ميلاد النبي صلى الله عليه وسلم بدعة لا أصل له في الشرع وأحدثه ملك الإربل كما في «تاريخ ابن خلكان»: أنه كان يعقد له مجالس، ويصرف عليها أموالا.

وعلق عليه الشيخ بدر عالم الميرتهي: يقول العبد الضعيف: ولا ينبغي أن يشد أن الميلاد المروج بين أظهرنا حرام قطعا، فإنه يشتمل على المحرمات الكثيرة، والمعاصي الظاهرة والباطنة: من إضاعة المال وقراءة الروايات الموضوعة التي لا أصل لها في الدين، وظنهم أن النبي صلى الله عليه وسلم عالم للغيب، بحيث لا يغيب عن علمه شيء في السماوات والأرضين، فيحضر النبي صلى الله عليه وسلم تلك المجالس، ويقومون عند ذلك، لأنهم يرونه حاضرا وناظرا إلى غير ذلك من تسويلاتهم الباطلة. وهو الغلو في الدين، وقد نعى الله سبحانه على أهل الكتاب، فقال: {يا أهل الكتاب لا تغلوا في دينكم ولا تقولوا على الله إلا الحق} [النساء: 171]، ويظنون أن تعظيم النبي في التسوية بين الله ورسوله، تعالى الله عن ذلك علوا كبيرا، وما قدروا الله حق قدره، مع أنه تعالى يقول: {وما محمد إلا رسول} [آل عمران: 144] وأين هم من تعظيم الرسول.

فالنبي صلى الله عليه وسلم لا ريب أنه أفضل الخلق وأحبه وأكرمه على الله، آدم وذريته تحت لوائه، وهو الشافع المشفع، وهو صاحب الحوض، وصاحب المقام، وصاحب مفتاح الجنة، وهو أول من يقعقع حلقة الجنة، وهو خطيبهم إذا صمتوا وشفيعهم إذا يئسوا، ولكنه مع ذلك بشر من البشر، مخلوق لله سبحانه، وعبد من عباده، ورسول من رسله: {ما كان لبشر أن يؤتيه الله الكتاب والحكم والنبوة ثم يقول للناس كونوا عبادا لي من دون الله ولكن كونوا ربانيين بما كنتم تعلمون الكتاب وبما كنتم تدرسون (79) ولا يأمركم أن تتخذوا الملائكة والنبيين أربابا أيأمركم بالكفر بعد إذ أنتم مسلمون (80)} [آل عمران: 79 - 80] فتلك المجالس كلها مجالس البدع، فاحذروها وعليكم بسنة نبيكم، فإنها العروة الوثقى لا انفصام لها. اللهم أحينا على حبك وحب نبيك، وأمتنا على حبك، وحب نبيك، واحشرنا فيمن يحبك ويحب رسولك، آمين، ثم آمين."

(كتاب الأذان، ‌‌تنبيه، ج: 2، ص: 406، ط: دار الكتب العلمية)

فتاوی مفتی محمود میں ہے:

سوال 

عبدالقادر جیلانی نبی پاک کا بارہ وفات کیا کرتے تھے نبی پاک نے بشارت دی کہ آئندہ آپ ایک روز پہلے یعنی گیارہ تاریخ کو نیاز دلایا کریں اور یہ گیارہویں اتنی مقبول ہوگی کہ جو بھی میرا امتی ہوگا وہ اسے اپنے اوپر فرض کرے گا اور جو نہ دلائے گا وہ میری امت سے خارج ہوگا۔

جواب

شرعاً اس کی کوئی حقیقت نہیں اور نہ گیارہویں دین کے اصول یا فروع میں سے ہے بلکہ یہ ایک بدعت ہے۔

(باب الحظر والاباحۃ، ج: 11، ص: 268، ط: مشتاق پریس لاہور)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504101279

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں