بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

کیا کرایہ دار پر فلیٹ کی چیزوں کے نقصان پر ضمان ہے؟


سوال

میں نے ایک عمارت میں ایک فلیٹ کرایہ پر لیا ہے ،جبکہ فلیٹ خالی کرتے ہوئے مالک مکان فلیٹ میں موجود مختلف چیزوں کے نقصان کے معاوضے کا دعویٰ کر رہا ہے، کیا شریعت میں یہ شرط ہے کہ معاوضہ کرایہ دار ادا کرے گا یا مالک؟

جواب

واضح رہے کہ کرایہ پر دی جانے والی چیز  مالک کی ملکیت میں برقرار رہتی ہے، کرایہ پر  لینے والے کو   اس سےصرف نفع حاصل کرنے کا حق حاصل ہوتا ہے، اور    کرایہ   پر دی جانے والی چیز کو انتفاع کے قابل بنانے اور  ملکیت سے  متعلقہ تمام  ذمہ داری مالک کی ہوتی ہے، جب کہ کرایہ پر دی ہوئی چیز ، کرایہ پر لینے والے شخص کے پاس ”امانت“ ہوتی ہے، اس لیے   کرایہ پر دینے کے بعد اگر  اس  چیز  میں کوئی نقصان ہوگیا  یا وہ ضائع ہوگئی تو  اگر  کرایہ پر لینے والے کی تعدی (زیادتی) یا کوتاہی  ہو  اور وہ ثابت بھی ہوجائے تو اس کا ضمان اس کے ذمہ ہوگا، اور اگر تعدی، غفلت اور کوتاہی ثابت نہ ہو تو اس کا ضمان کرایہ دار پر نہیں ہوگا۔ لہذا صورت مسئولہ میں اگر فلیٹ میں مختلف چیزوں کے نقصان   میں کرایہ دار کی تعدی (زیادتی )یا کوتا ہی ہو اور وہ ثابت بھی ہوجائے، تو اس کا ضمان کرایہ دار پر لازم ہوگا، اور اگر کرایہ دار کی تعد ی (زیادتی )یا کوتاہی نہ ہو،تو اس کاضمان کرایہ دار نہیں  ہوگا ۔

مجلۃ الاحکام العدلیہ میں ہے:

"(المادة 600) المأجور أمانة في يد المستأجر إن كان عقد الإجارة صحيحا أو لم يكن.( المادة 601) لا يلزم الضمان إذا تلف المأجور في يد المستأجر ما لم يكن بتقصيره أو تعديه أو مخالفته لمأذونيته.( المادة 602) يلزم الضمان على المستأجر لو تلف المأجور أو طرأ على قيمته نقصان بتعديه. مثلا لو ضرب المستأجر دابة الكراء فماتت منه أو ساقها بعنف وشدة هلكت لزمه ضمان قيمتها...(المادة 607) لو تلف المستأجر فيه بتعدي الأجير أو تقصيره يضمن."

(الكتاب الثاني: في الإجارات، ‌‌الباب الثامن في بيان الضمانات،  ‌‌الفصل الثاني: في ضمان المستأجر،ص: 112نور محمد كراتشي)

درر الحكام في شرح مجلة الأحكام میں ہے:

"(المادة 602) يلزم الضمان على المستأجر لو تلف المأجور أو طرأ على قيمته نقصان بتعديه. مثلا لو ضرب المستأجر دابة الكراء فماتت منه أو ساقها بعنف وشدة هلكت لزمه ضمان قيمتها. يلزم الضمان على المستأجر لو تلف المأجور أو طرأ على قيمته نقصان بتعديه أي يلزمه ضمان كل قيمته إذا تلف وقيمة النقصان في حال طروء نقصان عليه انظر المادة (787 و 803) .  وإذا طرأ على المأجور نقصان فيجري حكمه على ما جاء في المادة (900) وقد بين في هذه المادة القيد المحترز عنه في المادة الآنفة وهو ما لم يكن بتقصيره أو تعديه أو مخالفته مأذونيته المذكورة في المادة السابقة."

 (، كتاب البيوع، الباب الثامن في بيان الضمانات،ج:1 ص: 697 ط: دارالجيل)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144512101507

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں