بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا مدینہ منورہ کے ہوٹل میں احرام پہننا اور نیت میقات پر کرنا جائز ہے؟


سوال

مدینہ منورہ میں احرام ہوٹل سے باندھے اور نیت میقات سے کرے، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں  مدینہ منورہ کے ہوٹل میں احرام پہننا اور وہیں عمرہ کی نیت کرنا بھی جائز ہے، اسی طرح  احرام پہننا اور نیت میقات (ابیار علی / ذوالحلیفہ) پہنچ کر کرنا بھی جائز ہے، اسی طرح میقات پر ہی احرام پہننا اور نیت کرنا بھی جائز ہے، تاہم حرم مقدس جانے والوں کے لیے احرام و نیت کے بغیر میقات سے تجاوز کرنے کی شرعا اجازت نہیں۔

 رد المحتار   علي الدر المختار  میں ہے:

"(وحرم تأخیر الإحرام عنها) کلّها (لمن) أي لآفاقي (قصد دخول مکة) یعني الحرم (ولو لحاجة) غیر الحج، أمّا لو قصد موضعاً من الحلّ کخلیص وجدة، حلّ له مجاوزته بلا إحرام... إلخ"

(قوله: أي لآفاقي) أي ومن ألحق به کالحرمي والحلي إذا خرجا إلی المیقات کما یأتي، فتقییده بالآفاقي للاحتراز عما لو بقیا في مکانهما، فلایحرم، کما یأتي".

(کتاب الحج، مطلب في المواقیت، ٢ / ٤٧٧، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144511102022

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں