1)مسجد کے امام کو رہائش کے لیے مسجد والوں کی طرف سے گھر دینے کا کیا حکم ہے؟
2)گھر میں استعمال ہونے والی بجلی ،پانی اور گیس ،امام کو یہ سہولیات فراہم کرنا کیا مسجد انتظامیہ پر ضروری ہے؟
3)یہ بات کہنے والے کا کیا حکم ہے؟ :امام صاحب کو گھر دینا اور گھر کے لیے بجلی ،پانی اور گیس دینا مسجد انتظانیہ پر لازم نہیں ہے،امام کو چاہیے کہ وہ خود اپنے لیے ان چیزوں کا انتظام کرے۔
1)مسجد کےامام اور مؤذن کو گھر دینا بہتراور مصالحِ مسجد میں داخل ہے، لیکن لازمی نہیں ہے۔
2) ان چیزوں کا بھی یہی حکم ہے کہ یہ بھی مصالحِ مسجد میں داخل ہیں اور امام ومؤذن کے لیے ان کا انتظام کرنابہتر ہے، لیکن ضروری نہیں۔
3)ایسا کہنے والے کی نیت اگر صرف حکم بیان کرنا ہے تو اس میں حرج نہیں، لیکن اگر وہ امام صاحب سے یا دین داروں سے عداوت کی وجہ سے اس طرح کہہ رہا ہے تو یہ درست نہیں؛ اس لیے کہ دین والوں سے ان کی دینداری کی بنیاد پر عداوت اور دشمنی انسان کی دنیا آخرت میں پکڑ کا سبب بن سکتی ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"قوله: اتحد الواقف والجهة) بأن وقف وقفين على المسجد أحدهما على العمارة والآخر إلى إمامه أو مؤذنه والإمام والمؤذن لا يستقر لقلة المرسوم للحاكم الدين أن يصرف من فاضل وقف المصالح، والعمارة إلى الإمام والمؤذن باستصواب أهل الصلاح من أهل المحلة."
(كتاب الوقف،فرع بناء بيتا للإمام فوق المسجد،ج:4،ص:360 ،ط:دار الفكر - بيروت)
وفيه ايضاً:
"(ويبدأ من غلته بعمارته)ثم ما هو أقرب لعمارته كإمام مسجد ومدرس مدرسة يعطون بقدر كفايتهم ثم السراج والبساط كذلك إلى آخر المصالح."
(كتاب الوقف،مطلب يبدأ من غلة الوقف بعمارته،ج:4،ص:366 ،ط:دار الفكر - بيروت)
جامع بیان العلم وفضلہ میں ہے:
"وحدثنا عبد الله، نا الحسن، نا يعقوب، نا زيد بن بشر الحضرمي، وعبد العزيز بن عمران الخزاعي قالا: أنا ابن وهب قال: أنا حنظلة، أن عون بن عبد الله، حدثه قال: حدثت عمر بن عبد العزيز: " أنه كان يقال: «إن استطعت فكن عالما فإن لم تستطع فكن متعلما، وإن لم تستطع فأحبهم، وإن لم تستطع فلا تبغضهم» فقال عمر بن عبد العزيز: «لقد جعل الله عز وجل له مخرجا إن قبل."
"وحدثنا عبد الله، نا الحسن، نا أبو الوليد خالد بن الوليد، نا خالد بن عبد الله، عن عطاء بن السائب، عن الحسن قال: «اغد عالما أو متعلما، أو مستمعا ولا تكن رابعا فتهلك."
(ج:1،ص:143،142،ط:دار ابن الجوزي - السعودية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144601100249
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن