بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1446ھ 21 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

کیامزدور رنگ روغن کے بعد بچاہوا رنگ مالک کی اجازت کے بغیر لے جا سکتا ہیں ؟


سوال

1۔میں رنگ روغن کا کام کرتا ہوں ،ہمارے اس کام میں چند باتیں ہیں ،ہم لوگ مالک مکان سیٹھ کو   سامان کا بتادیتے ہیں ،وہ لے کر آتے ہیں اور ہم کا م شروع کردیتے ہیں اس میں بسا اوقات رنگ کے ڈبوں میں ٹوکن نکلتا ہے، جس میں پیسے نکلتے ہیں اس میں ہم مزدور لوگ وہ ٹوکن خود لےلیتے ہیں  ،مالک (سیٹھ)کومعلوم نہیں ہوتا ہے ان کو بتائے بغیر ہم یہ کاروائی کرتے ہیں ،کیا حکم ہے؟

2۔رنگ وروغن کے بعد کچھ مال بچ جاتاہے ،اس بارے میں شرعی کیا حکم ہے اس  کو ہم لے سکتے ہیں ؟

3۔اس طرح مزدوری کے جو شرعی آداب واحکام ہیں ،اس کے بارے میں راہ نمائی فرمائیں ؟

4۔میری بیوی مجھ سے میری بساط سے زائد خرچوں کا مطالبہ کرتی ہے، کبھی کبھی کہتی ہے کہ مجھے فارغ کردو وغیرہ حالاں کہ میں اس کے لیےبھر پور کوشش کرتاہوں ،اس کے بارے میں کیا حکم ہے ؟اوروہ میرے حقوق پورا نہیں کرتی ہے میرے بچے بھی ہیں ۔

5۔میری مزدوری کبھی لگ جاتی ہے اور کبھی عرصہ تک کوئی کام نہیں ہوتا ،اب میں کیا کروں یہ رنگ والد کا  کام چھوڑدوں ،کیا کروں میری راہ نمائی فرمائیں ؟

6۔رزق میں تنگی ہے ،رزق میں کشادگی کا وظیفہ بتادیں اور قرض کی ادائیگی کےلیے کوئی وظیفہ بتادیں ۔

جواب

1۔صورت مسئولہ میں رنگ کے ڈبوں میں جو ٹوکن نکلتا ہے، وہ چونکہ مالک مکان کی ملکیت کے رنگ کے ڈبوں سے نکلتاہے، اس لیے یہ ٹوکن مالک کی ملکیت ہے، لہذا مالک کی اجازت کے بغیر آپ کا   ٹوکن نکال لینا اوراپنے پاس رکھ لینا جائز  نہیں ہے ۔

2۔ رنگ روغن  ہونے کے بعد جو مال بچ جاتاہے، وہ مالک کی ملکیت ہے، مالک کی اجازت کے بغیر مزدور کا بچاہوا رنگ  لے جانا جائز نہیں ہیں،البتہ مالک کی اجازت کے بعد لے جاسکتاہے ۔

3۔مزدورکو جس کام کی ذمہ داری دی گئی ہے، اسے چاہیے کہ اس کام  کو اچھی طرح نبھانے کی کوشش کرے، اس میں   خیانت، دھوکہ دہی کوتاہی، اجازت کے بغیر ٹوکن اور بچاہوا رنگ لے جانےسے گریز کرے ۔

4۔شریعتِ مطہرہ میں شوہر کے حقوق کو بہت اہمیت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے،جو عورت شوہر کے نافرمانی کرے احادیث مبارکہ میں  ایسی عورت کے بارے میں   سخت وعیدیں آئی ہیں اور جو عورت شوہر کی فرماں برداری  اور اطاعت کرے اس کی بڑی فضیلت  بیان  کی گئی ہے۔ حدیث مبارک میں ہے،رسول کریم ﷺ نے فرمایا: اگر میں کسی کو یہ حکم کرسکتا کہ  وہ کسی (غیر اللہ) کو سجدہ کرے تو میں یقیناً عورت کو حکم کرتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے،ایک اور حدیث مبارک میں ہے ،حضرت انس  رضی اللہ عنہ  کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: جس عورت نے  (اپنی پاکی کے  دنوں میں پابندی کے ساتھ) پانچوں وقت کی نماز پڑھی،  رمضان کے  (ادا اور قضا) رکھے،  اپنی شرم گاہ کی حفاظت کی  اور اپنے خاوند  کی فرماں برداری کی  تو (اس عورت کے لیے یہ بشارت ہےکہ) وہ جس دروازہ سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے۔

لہذ اصورت مسئولہ میں بیوی کو چاہیے کہ شوہر کے حقوق کو پورا کرے اور شوہر سے اس کی بساط  سےزائد خرچوں کا مطالبہ نہ کرےنیزشوہر سے بلاوجہ  طلاق کا مطالبہ کرنا شرعاًجائز نہیں ہے ۔

5۔ اگر سائل کو مذکورہ کام سےاتنی آمدنی نہیں ہورہی، جس سے اپنی اوراپنے گھر والوں کی ضروریات پوری کرسکے تو اس صورت میں   کوئی دوسرااس سے بہتر اورزیادہ آمدن والاکام شروع کرنے  میں کوئی حرج نہیں ہے ۔

6۔ اللہ تعالیٰ کی ذات سے مایوس نہ ہوں،  ہر تکلیف و آزمائش اور سہولت وخوشی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے،  اس لیے پریشانیوں اورمصائب کا حل  اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہونا، اللہ تعالیٰ کی طرف توبہ و استغفار کے ذریعے بھی متوجہ ہوں اور اپنے مسائل کا حل اللہ تعالیٰ کے حوالے کردیجیے،  اور اللہ تعالیٰ کو اپنے مسائل کے حل کا وکیل بنادیجیے، اللہ تعالیٰ کبھی آپ کا سہارا نہیں چھوڑیں گے۔ عاملوں کے پاس جانے کی ضرورت نہیں ہے، اس سے اللہ تعالیٰ کی ذات پر ایمان اور یقین و توکل میں بھی کمی آتی ہے، اس کےبجائے درج ذیل ہدایات پر عمل کیجیے:

   اللہ تعالیٰ سے تعلق قائم کرنے اور اسے مضبوط کرنے کی ہر انسان کو ضرورت ہے، اگر نمازوں کی پابندی نہیں ہے تو پنج وقتہ نماز باجماعت کا اہتمام کیجیے،   نمازوں کے بعد دعائیں بھی کیجیے اور استغفارکی کثرت کریں،  نیز درج ذیل اعمال کا اہتمام کریں:

1۔   سورہ واقعہ اور سورہ طارق فجر اور مغرب کے بعد ایک ایک مرتبہ پڑھنےکا اہتمام کریں۔

2۔   فجر  کی نماز کے بعد ستر مرتبہ پابندی سے یہ آیت پڑھا کریں، ان شاءاللہ رزق کی تنگی سے محفوظ رہیں  گے:

 اَللَّهُ لَطِيفٌ بِعِبَادِهِ يَرْزُقُ مَن يَشَاء وَهُوَ الْقَوِيُّ العَزِيزُ ( الشوری: ۱۹)

3۔۔   ہر نماز کے بعد سات مرتبہ اور چلتے پھرتے درج ذیل دعا کا اہتمام کریں:

"اَللّٰهُمَّ اكْفِنِيْ بِحَلاَلِكَ عَنْ حَرَامِكَ وَ أَغْنِنِيْ بِفَضْلِكَ عَنْ مَنْ سِوَاكَ".

مشکاۃ المصابیح میں ہے :

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لو كنت آمر أحداً أن يسجد لأحد لأمرت المرأة أن تسجد لزوجها» . رواه الترمذي."

(باب عشرۃ النساء، ج:2، ص:281،  ط: قدیمی)

مشکاۃ المصابیح میں ہے :

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «المرأة إذا صلت خمسها وصامت شهرها وأحصنت فرجها وأطاعت بعلها فلتدخل من أي  أبواب الجنة شاءت» .

(باب عشرۃ النساء،ج:2،ص:281، ط: قدیمی)

شرح المجلۃ میں ہے :

"المادة 97 - لا يجوز لأحد ان يأخذ مال احد بلا سبب شرعي.

اي لا يحل في كل الأحوال عمداً أو خطأ او نسيانا ، جداً أو لعبا ، ان يأخذ احد مال احد بوجه لم يشرعه الله تعالى ولم يبحه ، لأن حقوق العباد محترمة لا تسقط بعذر الخطأ والنسيان والهزل وغيره . وذلك كالغصب والسرقة والقمار والربا والرشوة والدعاوي الباطلة وشهادة الزور واليمين الكاذبة والعياذ بالله تعالى والصلح مع العلم بأن المقضي له ظالم ".

(المادة : 97، ج : 1، ص : 264، ط : حقانیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144602101126

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں