بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1446ھ 19 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

کیا نبی علیہ السلام وصال فرما جانے کے بعد تدفین تک حیات تھے؟


سوال

علماء دیوبند کا عقیدہ ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قبر مبارک میں زندہ ہیں، سوال یہ ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی پیر کے دن اور تدفین بدھ کے دن، تو ان تین دنوں میں کیا آپ زندہ تھے ؟

جواب

 اہل سنت والجماعت كا متفقہ عقيدہ ہے كہ نبی كريم صلی الله عليہ وسلم  بلكہ تمام  انبياء كرام عليہم السلام اپنی اپنی حیاتِ جسمانی کے  ساتھ  زندہ ہیں   اور  اللہ تعالی نے قیامت تک زمین پر ان كے اجسام مباركه كو حرام کر رکھا ہے،  البتہ انبیاء کرام علیہم السلام کی موت کی کیفیت عام مسلمانوں کی موت سے مختلف ہوتی ہے،اس کی وضاحت کے لیےعلامہ قاسم نانوتوی ؒ لکھتے ہیں:

” حضرات انبیاء کرام کی وفات اور ممات تو کتاب اور سنت اور اجماع امت اور مشاہدہ عالم سے ثابت ہے،  جس کا اعتقاد ضروری ہےاور انکار نا جائز ہے،  لیکن انبیاء کرام کی موت اور وفات کی حقیقت اور نوعیت اور کیفیت عامہ مؤمنین کی موت کی نوعیت اور کیفیت سے مختلف ہے،  عامہ مومنین کی موت  مزیل حیات ہے ،اور انبیاء کرام کی وفات ساتر حیات ہے۔  انبیاء کرام کی وفات اور ممات ظاہری ہے،  جس کے باطن میں ان کی حیات مستور ہے جس طرح زیر پردہ سحاب نور آفتاب مستور ہو جاتا ہے، اسی طرح زیر پردۂ ممات انبیاء کرام کی حیات مستور ہو جاتی ہے“۔ 

(آبِ حیات، ص: 41، 42، 43، ط: ادارہ تالیفاتِ اشرفیہ)

  پس  اللہ تعالی نےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کو اپنے وعدہ(انك میت وانهم میتون)کے مطابق مثل عام مومنین کے ان کی حیات کو زائل نہیں کیا، بلکہ موت کے پردہ میں قیامت تک کے لیے  مستور فرمادیا، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چارپائی پر رکھے ہوئے تین دن بھی شامل ہیں  اور اس  طرح کی ظاہری موت اور وفات کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم   کا اپنے جسم  سے اسی قسم کا تعلق ہے، جس طرح عام زندگی میں تھی،  بلکہ  ظاہری موت کی بعد   کی زندگی دنیوی زندگی  کے مماثل، بلکہ اس سے بھی قوی ہے۔

مشکا ۃ المصابیح میں ہے:

’’عن أبي هریرة قال: قال رسول الله صلی الله علیه وسلم: من صلّی عليَّ عند قبري سمعته، ومن صلّی عليَّ نائیًا أبلغته. رواه البیهقي في شعب الإیمان."

(کتاب الصلاة، باب الصلاة علی النبي صلی الله علیه وسلم، الفصل الثالث،ج: 1، ص: 295، رقم:934، ط: المكتب الإسلامي)

الحاوی للفتاوی میں ہے:

"قال المتکلمون والمحققون من اصحابنا: إن نبینا صلی اللہ علی وسلم حی بعد وفاته."

(أنباء الأذكياء بحياة الأنبياء، مبحث النبوات،ج؛2،ص:141،ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144504102152

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں