کیا ناپاک جسم پر کپڑے ناپاک ہو جاتے ہیں؟
اگر ناپاک جسم (مثلاً جنابت یا حیض ونفاس کی حالت میں جسم) پر کوئی ظاہری نجاست نہ ہو جیسے خون ، منی ، پیشاب وغیرہ، تو صرف جنابت یا حیض کی حالت کی وجہ سے جسم کو ناپاک تو کہا جائے گا، لیکن اس حالت میں پہنے ہوئے کپڑے ناپاک نہیں ہوتے۔اسی طرح اگر جسم پر کوئی نجاست لگی ہو، لیکن وہ خشک ہوجائے، اس حالت میں پاک کپڑے پہننے سے وہ ناپاک نہیں ہوں گے، جب تک کہ اس کپڑے میں نجاست کا اثر (رنگ یا بو) نہ آجائے۔البتہ اگر جسم پر کوئی ظاہری نجاست لگی ہو اور وہ تر ہو اور کپڑے کو لگ جائے تو اس میں کپڑا ناپاک ہوجائے گا۔
سنن أبي داود میں ہے:
"حدثنا عيسى بن حماد المصري، أخبرنا الليث، عن يزيد بن أبي حبيب، عن سويد بن قيس، عن معاوية بن حديج، عن معاوية بن أبي سفيانأنه سأل أخته أم حبيبة زوج النبي صلى الله عليه وسلم: هل كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي في الثوب الذي يجامعها فيه؟ فقالت: نعم، إذا لم ير فيه أذى."
(کتاب الطهارت، باب الصلاة في الثوب الذي يصيب أهله فيه ، رقم الحدیث:366 ، ط:دار الرسالة العالمية)
ترجمہ:حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بہن اُمِّ حبیبہ رضی اللہ عنہا (جو رسول اللہ ﷺ کی زوجہ تھیں) سے پوچھا:"کیا رسول اللہ ﷺ اُس کپڑے میں نماز پڑھ لیتے تھے جس میں آپ اُن سے ہمبستری فرماتے تھے؟"تو انہوں نے جواب دیا:"ہاں، اگر اس میں کوئی ناپاکی (یعنی گندگی) نظر نہ آتی۔
یہ روایت اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ اگر کپڑا ظاہری طور پر پاک ہو،تو اس کو ناپاک ہونے کی حالت میں پہننے سے وہ ناپاک نہیں ہوتا، جب تک کوئی ظاہری نجاست نہ لگے۔
الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:
"نام أو مشى على نجاسة، إن ظهر عينها تنجس وإلا لا. ولو وقعت في نهر فأصاب ثوبه، إن ظهر أثرها تنجس وإلا لا.لف طاهر في نجس مبتل بماء إن بحيث لو عصر قطر تنجس وإلا لا.ولو لف في مبتل بنحو بول، إن ظهر نداوته أو أثره تنجس وإلا لا."
(کتاب الطهارت، باب الانجاس، ج:1، ص:345، ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144609102412
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن