بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

کیا بیوہ کو ملنی والی پینشن وراثت میں تقسیم ہوگی؟


سوال

سرکاری ملازم کا انتقال ہوا  ہے، اس کی پینشن اس کی بیوہ کو حکومت کی طرف سے مل رہی ہے، کیا اس پینشن میں وراثت جاری ہوگی یا نہیں ؟ اس پنشن پر کس کا حق ہے ؟  اور اس کا مالک کون ہوگا ؟

جواب

واضح  رہے کہ جس شخص کا انتقال ہو، اس کے ترکہ میں وہ تمام اموال شامل  ہوتے ہیں، جو وفات سے قبل اس کی ملکیت میں ہو، پس جو چیزیں وفات کے بعد  سے مرحوم کی ملکیت میں نہ ہو، وہ اس کے ترکہ میں شامل نہیں ہوتیں،  اور  ورثاء میں تقسیم بھی نہیں ہوتیں، پس قانون کے مطابق پینشن حکومت کی جانب سے ہدیہ ہوتی ہے، اور ہدیہ سے متعلق  شرعی ضابطہ یہ ہے کہ جسے دیا جائے، وہی اس کا مالک ہوتا ہے، کسی اور کا اس میں کوئی حق نہیں ہوتا، لہذا صورت مسئولہ میں حکومت کی جانب سے پینشن چونکہ بیوہ کے نام پر جاری ہوئی ہے، تو بیوہ  ہی پینشن  وصول کرنے اور  اپنی  مرضی سے اسے جائز  طور پر استعمال کرنے کی  شرعا حقدار ہوگی، دیگر ورثاء کا اس میں شرعاً و قانوناً  کوئی حق نہیں ہوگا۔

پینشن سے متعلق قانون درج ذیل ہے:

"It is clearly a gift or a concession given by the government in order to maintain the widow or other members of the family of the deceased who on account of dependence upon him for their living would be hard hit by his death, it is not the right of the deceased, it is not therefore heritable."

(P.1.d.fsc 150,1981)

امداد الفتاویٰ میں ہے :

"  چوں کہ میراث اموال مملوکہ میں جاری ہوتی ہے اور یہ وظیفہ محض تبرع واحسان سرکار کا ہے  بدون قبضہ مملوک نہیں ہوتا ،لہذا آئندہ جو وظیفہ ملے گا اس میں  میراث جاری نہیں ہوگی ،سرکار کو اختیار ہے جس طرح چاہے  تقسیم کردے۔"

(کتاب الفرائض، ٤ / ٣٤٢، ط:مکتبہ دارالعلوم کراچی)

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

" لأن الإرث إنما يجري في المتروك من ملك أو حق للمورث على ما قال «- عليه الصلاة والسلام - من ترك مالا أو حقا فهو لورثته» ولم يوجد شيء من ذلك فلا يورث ولا يجري فيه التداخل؛ لما ذكرنا، والله - سبحانه وتعالى - أعلم."

(كتاب الحدود، فصل في بيان صفات الحدود، ٧ / ٥٧، ط: دار الكتب العلمية)

رد المحتار علي  الدر  المختار  میں ہے:

"لأن ‌الملك ‌ما ‌من ‌شأنه أن يتصرف فيه بوصف الاختصاص."

(کتاب البیوع ، باب البیع الفاسد ، ٥ / ٥١،  ط : دارالفکر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144602102665

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں