میں نے اپنے بیٹے کانام محمد امامہ رکھا تھا، گھر میں باقی بچوں کے نام "اسامہ" اور "ثمامہ" بھی ہیں، اب میں اس کانام "محمد امامہ" کی بجاۓ "محمد عمامہ" کر رہا ہوں، کیا یہ درست رہے گا؟
"امامہ" صحابیہ کا نام ہے نہ کہ صحابی کا، لہذا بیٹے کا نام "امامہ" رکھنا درست نہیں، ہاں "ابو امامہ" نام رکھ سکتے ہیں جو کہ مشہور صحابی رضی اللہ عنہ کی کنیت ہے۔ اور "محمد عمامہ" بھی درست نہیں، عمامہ لباس کا نام ہے، پگڑی کو کہا جاتا ہے؛ لہذا کوئی اچھا اور لڑکوں والا نام رکھا جائے، اور بچوں کا نام انبیاءِ کرام علیہم السلام کے ناموں میں سے یا صحابہ رضی اللہ عنہم کے بابرکت ناموں میں سے کسی نام پر رکھنا چاہیے، یا کم از کم اچھے معانی والے عربی نام رکھنے چاہییں۔ ہماری ویب سائٹ پر بھی ناموں والے سیکشن میں اچھے اسلای نام موجود ہیں اس سے بھی استفادہ کیا جاسکتا ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144201201051
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن