رشتہ وغیرہ کرنے کے لیے شرعی پردہ کرنے والی لڑکی کا چہرہ لڑکے کے باپ کو دکھانا کیسا ہے؟
رشتہ کرنے کے لیے لڑکی کا چہرہ ہ لڑکے کے باپ کو دکھانا جائز نہیں ہے، البتہ خود لڑکے کے لیے جائز ہے کہ وہ دیکھ لے۔
مشکاۃالمصابیح میں ہے:
"وعن المغيرة بن شعبة قال: خطبت امرأة فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: «هل نظرت إليها؟» قلت: لا، قال: «فانظر إليها فإنه أحرى أن يؤدم بينكما». رواه أحمد والترمذي والنسائي وابن ماجه والدارمي".
(2/268، کتاب النکاح، باب النظر إلی المخطوبة، الفصل الثاني، ط: قدیمی)
شرح صحيح البخارى لابن بطال (7/ 237):
"(فانظر، فإنه أحرى أن يؤدم بينكما) ، ففى هذه الأحاديث إباحة النظر إلى وجه المرأة لمن أراد نكاحها".
عمدة القاري شرح صحيح البخاري (20/ 119):
"(أَن يُؤْدم بَيْنكُمَا) أَي: أَحْرَى أَن تدوم الْمَوَدَّة بَيْنكُمَا؛ وَأَجَابُوا عَن حَدِيث عَليّ، رَضِي الله تَعَالَى عَنهُ، بِأَن النّظر فِيهِ لغير الْخطْبَة، فَذَلِك حرَام، وَأما إِذا كَانَ للخطبة فَلَايمْنَع مِنْهُ لِأَنَّهُ للْحَاجة".
فقط والله أعلم
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:
نکاح کے ارادے سے لڑکی کو دیکھنا
نکاح سے قبل لڑکے کے والد کا لڑکی کو دیکھنا
فتوی نمبر : 144112201307
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن