میں نے اپنی بیٹی کا نام ارفع رکھا ہے۔ اس کی عمر ساڑھے نو سال ہے۔ مجھے آپ کے پیج سے اب علم ہوا کہ ارفع نام مذ کر کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ کیا میں یہ نام اسی طرح لکھ سکتا ہوں؟
جیسا کہ آپ کے علم میں ہے کہ ارفع ایک مذکر نام ہے، اس لیے لڑکی کے لیے یہ نام مناسب نہیں، نیز اس نام میں تعلی اور بڑے ہونے کا مفہوم پڑا ہوا ہے، اور جس نام میں علو کا معنیٰ ہو وہ نام قابلِ ترک ہے، اس وجہ سے بھی یہ نام نہ رکھا جائے، اس کو عارفہ نام سے بدل دیا جائے، جس کا معنیٰ ہے "اللہ کو پہچاننے والی"۔
تاج العروس میں ہے:
"ع ر ف
عرفه يعرفه معرفة، وعرفانا وعرفة بالكسر فيهما وعرفانا، بكسرتين مشددة الفاء: علمه واقتصر الجوهري على الأولين، قال ابن سيده: وينفصلان بتحديد لا يليق بهذا المكان. وقال الراغب: المعرفة والعرفان: إدراك الشيء بتفكر وتدبر لأثره، فهي أخص من العلم، ويضاده الإنكار، ويقال: فلان يعرف الله ورسوله، ولا يقال: يعلم الله متعديا إلى مفعول واحد لما كان معرفة البشر لله تعالى هو تدبر آثاره دون إدراك ذاته، ويقال: الله يعلم كذا، ولا يقال: يعرف كذا لما كانت المعرفة تستعمل في العلم القاصر المتوصل إليه بتفكر."
(ع ر ف، 24/133/دار الهداية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307102036
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن