بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکی کا نام ’’عشال فاطمہ‘‘ رکھنا


سوال

میں نے اپنی بیٹی کا نام ’’عشال فاطمہ ‘‘رکھا ہے، اس میں  کوئی خرابی تو نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ عربی لغت میں"عَشل"  سے "عاشل" مستعمل ہے، اس اعتبار سے "عَشَّال" (عین کے زبر اور شین کی تشدید کے ساتھ)  کا معنی ہے" درست اندازہ لگانے والا"،  لہذا اس معنی کے اعتبار سے یہ لفظ  مذکر (لڑکے)کی صفت ہے، لڑکی کا  یہ نام رکھنا درست نہیں ہوگا۔

اگر یہ لفظ عِشَال  (عین کے نیچے زیر کے ساتھ ) ہو تو عربی لغت میں نہ اس طرح  استعمال ہوتا ہے اور نہ ہی اس کا عربی زبان میں کوئی معنی ہے، بلکہ یہ ایک مہمل لفظ  ہے، بہرحال کسی لحاظ سے بھی لڑکی کا یہ نام رکھنادرست نہیں ہے، البتہ ’’فاطمہ‘‘ نام رکھنا درست اور بہتر ہے، لہذا سائل اپنی بچی کانام’’ عشال فاطمہ‘‘ رکھنے کی بجائے صرف ’’فاطمہ‘‘ رکھ لے، یاازواجِ مطہرات ، بناتِ طیبات، صحابیات رضی اللہ عنھن کے ناموں میں سے کسی کے نام پر اپنی  بچی کانام رکھ لے، جو افضل ہونے کے ساتھ ساتھ باعثِ برکت بھی ہے۔

تفسیرِ معارف القرآن  (مفتی محمد شفیعؒ) میں ہے:

’’افسوس ہے کہ آج کل عام مسلمان اس غلطی میں مبتلا ہیں،  کچھ لوگ تو وہ ہیں جنہوں نے اسلامی نام ہی رکھنا چھوڑ دیے، ان کی صورت و سیرت سے تو پہلے بھی مسلمان سمجھنا ان کا مشکل تھا، نام سے پتا چل جاتا تھا، اب نئے نام انگریزی طرز کے رکھے جانے لگے، لڑکیوں کے نام خواتینِ اسلام کے طرز کے خلاف خدیجہ، عائشہ، فاطمہ کے بجائے نسیم،شمیم، شہناز، نجمہ، پروین ہونے لگے۔ اس سے زیادہ افسوس ناک یہ ہے کہ جن لوگوں کے اسلامی نام ہیں: عبدالرحمٰن، عبدالخالق، عبدالرزّاق، عبدالغفار، عبدالقدوس وغیرہ ان میں تخفیف کا یہ غلط طریقہ اختیار کرلیا گیا کہ صرف آخری لفظ ان کے نام کی جگہ پکارا جاتا ہے رحمٰن، خالق، رزّاق، غفار کا خطاب انسانوں کو دیا جارہا ہے۔ اور اس سے زیادہ غضب کی بات یہ ہے کہ ’’قدرت اللہ‘‘ کو ’’اللہ صاحب‘‘  اور ’’قدرت خدا‘‘  کو ’’خدا صاحب‘‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ یہ سب ناجائز و حرام اور گناہِ کبیرہ ہے، جتنی مرتبہ یہ لفظ پکارا جاتا ہے اتنی ہی مرتبہ گناہِ کبیرہ کا ارتکاب ہوتا ہے، اور سننے والا بھی گناہ سے خالی نہیں رہتا۔‘‘

(معارف القرآن، ج:4، ص:132، ط:معارف القرآن کراچی)

لسان العرب میں ہے:

"عشل: العاشل والعاشن والعاكل: المُخمن الذي يظن فيصيب."     

 (فصل العين المهملة، ج:11، ص:448، ط:دارالكتب الكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144512100096

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں