بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکی کا رشتہ داروں کے بغیر نکاح کرنا


سوال

کیا لڑکی کے ماں باب بہن بھائیوں کے بغیر نکاح  ہو جاتا ہے؟

جواب

 عاقلہ بالغہ  لڑکی اپنے والدین ، بہن بھائیوں کی  رضامندی کے بغیر اپنا نکاح خود کرے تو شرعًا ایسا نکاح منعقد ہوجاتا ہے، اگرچہ والدین، بہن بھائیوں کی  رضامندی کے بغیر نکاح کرنا شرعاً و اخلاقاً ناپسندیدہ ہے، شریعت نے لڑکے اور لڑکی کو نکاح کے معاملہ میں  اپنی رائے کے استعمال کا حق دیا ہے،  لیکن اس میں خاندان والوں کی عزت کا پاس رکھنابھی ضروری ہے۔  اگر عاقلہ بالغہ لڑکی نے ولی کی اجازت کے بغیر کفو  ( کفو کا مطلب یہ ہے کہ  لڑکا دین،دیانت، نسب، پیشہ ، مال اور تعلیم میں لڑ کی کے ہم پلہ ہو ، اس سے کم نہ ہو۔ صرف خاندان الگ ہونے کی وجہ سے غیر کفو نہیں ہوتا۔)  میں نکاح کیا ہے توپھر لڑکی کے اولیاء   کو وہ نکاح  فسخ کرنے کا اختیار نہیں ہوتا ، لیکن  اگر لڑکی نے  ولی کی اجازت کے بغیر    غیر کفو میں نکاح کیا   تو   لڑکی کے اولیاء کو  اس کی اولاد ہونے سے پہلے پہلے عدالت سے  رجوع کرکے اس نکاح کو فسخ کرنے کا اختیار ہوتا ہے، اگر نکاح کے بعد اس لڑکی کے ہاں کوئی بچہ پیدا ہوجائے تو پھر اولیاء کو فسخِ نکاح کا اختیار نہیں ہوتا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"( فنفذ نكاح حرة مكلفة لا ) رضا ( ولي ) والأصل أن كل من تصرف في ماله تصرف في نفسه وما لا فلا ( وله ) أي للولي (إذا كان عصبةً) ولو غير محرم كابن عم في الأصح، خانية. وخرج ذوو الأرحام والأم وللقاضي (الاعتراض في غير الكفء) فيفسخه القاضي ويتجدد بتجدد النكاح ( ما لم ) يسكت حتى ( تلد منه)".

( كتاب النكاح ، باب الولي،56/55/3، ط: سعيد)

بدائع الصنائع  میں ہے:

"الحرة البالغة العاقلة إذا زوجت نفسها من رجل أو وكلت رجلاً بالتزويج فتزوجها أو زوجها فضولي فأجازت جاز في قول أبي حنيفة وزفر وأبي يوسف الأول، سواء زوجت نفسها من كفء أو غير كفء بمهر وافر أو قاصر، غير أنها إذا زوجت نفسها من غير كفء فللأولياء حق الاعتراض".

 (کتاب النکاح، فصل ولایۃ الندب والاستحباب فی النکاح،2/ 247، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144511101631

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں