بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکی کی بلوغت کی عمر


سوال

لڑکی کتنی عمر  میں بالغہ ہوتی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ لڑکی کی بلوغت کی کم سے کم عمرجس میں وہ بالغہ ہوسکتی ہے "نو سال" ہے، اس سے پہلے اگر اس میں بلوغت کی کوئی سی بھی  علامت (احتلام ہونا یا حیض آنا یا حمل ٹھہرنا)  ظاہر ہوجائے تو وہ شرعًابالغہ نہیں سمجھی جائے گی،مگر نو سال پورے ہونے کے بعد جب بھی اس میں بلوغت کی کوئی سی بھی علامت ظاہر ہوجائے تو وہ بالغہ سمجھی جائے گی، لیکن اگر  قمری حساب سے پندرہ سال عمر پوری ہونے کے باوجود کوئی علامت ظاہر نہ ہو تو پھر پندرہ سال مکمل ہوتے ہی لڑکی شرعًا  بالغہ شمار کی جائے گی، اور اس پر بلوغت والے تمام احکام نافذ ہوں گے۔ نیز خاندان، قوم، علاقہ اور موسم کے اختلاف کی وجہ سے لڑکی کی بلوغت کی عمر مختلف ہوسکتی ہے، یعنی نو سے پندرہ سال کے دوران کسی بھی عمر میں وہ بلوغت کو پہنچ سکتی ہے، کوئی ایک ضابطہ سب کے لیے نہیں ہے۔  البتہ  قمری حساب سے پندرہ سال پورے ہونے کے بعد وہ بہرصورت بالغ سمجھی جائے گی۔

فتاویٰ عالمگیری  میں ہے:

"بلوغ الغلام بالاحتلام أو الإحبال أو الإنزال، والجارية بالاحتلام أو الحيض أو الحبل، كذا في المختار. والسن الذي يحكم ببلوغ الغلام والجارية إذا انتهيا إليه خمس عشرة سنة عند أبي يوسف ومحمد - رحمهما الله تعالى - وهو رواية عن أبي حنيفة   رحمه الله تعالى   وعليه الفتوی...وأدنى مدة البلوغ بالاحتلام ونحوه في حق الغلام اثنتا عشرة سنة، وفي الجارية تسع سنين، ولا يحكم بالبلوغ إن ادعى وهو ما دون اثنتي عشرة سنة في الغلام وتسع سنين في الجارية،وأدنى مدة البلوغ بالاحتلام ونحوه في حق الغلام اثنتا عشرة سنة، وفي الجارية تسع سنين، ولا يحكم بالبلوغ إن ادعى وهو ما دون اثنتي عشرة سنة في الغلام وتسع سنين في الجارية، كذا في المعدن."

(کتاب الحجر، الباب الثانی فی الحجر للفساد، الفصل الثانی فی معرفۃ حد البلوغ، ج: 5، ص: 61، ط:المطبعة الكبرى الأميرية بولاق  مصر)

الدر المختار میں ہے:

"(بلوغ الغلام بالاحتلام والاحبال والانزال)"والاصل هو الانزال (والجارية بالاحتلام والحيض والحبل) ولم يذكر الانزال صريحا لانه قلما يعلم منها (فإن لم يوجد فيهما) شئ (فحتى يتم لكل منهما خمس عشرة سنة، به يفتى) لقصر أعمار أهل زماننا".

(کتاب الحجر،ص:606،ط:دار الکتب العلمیة بیروت)

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144510100718

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں