بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 ذو الحجة 1445ھ 30 جون 2024 ء

دارالافتاء

 

لڑکی سے زبردستی اجازت لی گئی تو نکاح کا کیا حکم ہے؟


سوال

لڑکی سے باکراہ اجازت لی گئی تو نکاح کا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ شریعتِ مطہرہ نکاح کے معاملہ میں عاقلہ بالغہ لڑکی کے ولی کو اس بات کا حکم دیتی ہے کہ اس کا نکاح اس کی مرضی کے بغیر نہ کرے، بلکہ اس کے نکاح کے لیے اس سے اجازت اور دلی رضامندی حاصل کرے، اگر لڑکی نکاح پر راضی نہ ہو تو ولی کے لیے اس کا  زبردستی نکاح کرنا درست نہ ہو گا، تاہم اگر جبر واکراہ کے باوجود لڑکی نے زبانی طور پر اجازت دیدی   تو نکاح منعقد ہو جائے گا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإذا أكرهت المرأة على النكاح ففعلت فإنه يجوز العقد".             

   (الفتاوى الهندية: كتاب النكاح، الباب السادس في الوكالة بالنكاح وغيرها (1/ 294)، ط. رشيديه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100505

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں