میرے چھوٹے بھائی نے تحریری طور پر اپنی بیوی کو تین طلاق لکھ کر بھیجی ہیں کیوں کہ پاکستان سے باہر ہے اور اس نے گواہان سے بھی دستخط کروا کر بھیج دیے ہیں مگر اب لڑکی اس کو قبول نہیں کر رہی، کیا اس صورت میں طلاق واقع ہو جاتی ہے اور ممکن ہے رجوع کرنا؟
صورت مسئولہ میں اگرواقعۃ سائل کے بھائی نے تحریری طورپراپنی بیوی کوتین طلاق لکھ کر بھیجی ہیں تو اس کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں نکاح ختم ہوگیاہے اب رجوع جائز نہیں ہےلڑکی کاطلاق نامہ قبول نہ کرناطلاق کے واقع ہونے میں مانع نہیں ہے، طلاقیں واقع ہوچکی ہیں۔اب اگردونوں دوبارہ ساتھ رہناچاہتےہیں تو اس کی صورت یہ ہے کہ مطلقہ عدت گزارنے کے بعد کسی دوسری جگہ نکاح کرلےاور وہاں حقوق زوجیت ادا ہونےکےبعددوسرےشوہر کا انتقال ہوجائےیادوسرا شوہر خود طلاق دے دےیا مطلقہ خود طلاق لے لےتو عدت گزارکردوبارہ پہلے شوہر(سائل کے بھائی) سے نکاح ہوسکتا ہے۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"و إن كان الطلاق ثلاثا في الحرة و ثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا و يدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية·"
(الفتاوى الهندية، كتاب الطلاق، الباب السادس ۱/ ۴۷۳ ط: رشيدية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144403101079
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن