میرےبیٹے کا نام عبدالنبی ہے ،میں یہ نام تبدیل کرنا چاہتا ہوں ، مجھے کیا نام رکھنا چاہیے؟
بچےکے لیےعبد النبی نام رکھناموہمِ شرک ہونے کی وجہ سے جائز نہیں ہے، لہٰذایہ نام تبدیل کردیاجائے،حضرات انبیاءِکرام علیہم السلام،صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین اور اولیاء عظام رحمہم اللہ کے اسمائے گرامی میں سے اپنے بیٹے کا نام منتخب کریں۔ نیز ہماری ویب سائٹ پر اسلامی نام موجود ہیں، اُن میں سے بھی کوئی نام منتخب کرسکتے ہیں ، اس کے لیے مندرجہ ذیل لنک پر کلک کریں۔
مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ المصابیح میں ہے:
"ولا يجوز نحو عبد الحارث ولا عبد النبي، ولا عبرة بما شاع فيما بين الناس."
(كتاب الأدب، باب الأسامي،2997/7، ط: دارالفکر)
فتاوٰی شامی میں ہے:
"أقول: ويؤخذ من قوله ولا عبد فلان منع التسمية بعبد النبي ونقل المناوي عن الدميري أنه قيل بالجواز بقصد التشريف بالنسبة، والأكثر على المنع خشية اعتقاد حقيقة العبودية كما لا يجوز عبد الدار."
(كتاب الحظر والإباحة، فصل في البيع، 418/6، ط: سعید)
سننِ ابی داود میں ہے:
"عن أبي الدرداء، قال: قال رسول الله -صلى الله عليه وسلم-: "إنكم تدعون يوم القيامة بأسمائكم وأسماء آبائكم، فأحسنوا أسماءكم."
(كتاب الأدب، باب في تغيير الأسماء، 303/7، ط: دار الرسالة العالمية)
ترجمہ:"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ "تم قیامت کے دن اپنے اوراپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤگے،لہٰذا تم اچھے اچھے نام رکھو۔"
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144402100933
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن