بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

لے پالک کا میراث میں حصہ نہیں ہوتا


سوال

میرے سگے تایا کا انتقال ہوا ،ان کے ورثاء میں بیوہ ،بیٹی ،اور ایک چچا کے بیٹے کا بیٹا تھا اور تایا کا ایک لے پالک بیٹا تھا ،پھر تائی کا انتقال ہوا ان کے ورثاء میں ایک بیٹی اور تین بہنیں ہیں ،پھر مرحوم کی بیٹی کا انتقال ہوا جو غیر شادی شدہ تھی، اب مرحوم کی وراثت کس طرح تقسیم ہوگی ؟اور اس لے پالک کا کوئی حصہ ہے یا نہیں ؟اس  کا کہنا ہے کہ مرحوم کی جائیداد میری ہے جب کہ وہ چلا بھی گیا ہے اور ابھی آیا ہے مرحوم کی بیٹی کے انتقال کے بعد ،صرف یہ جواب چاہیے کہ لے پالک کا حصہ بنتا ہے یا نہیں ؟

جواب

 واضح رہے کہ لے پالک بیٹا شرعاً حقیقی بیٹے کے حکم میں نہیں ہوتا ہے، لہذا جس شخص نے اس کو گود لیا ہو، اس کے انتقال کے بعد اس کے ترکہ میں اس لےپالک کا کوئی حق و حصہ  نہیں ہوتا، ہاں ! البتہ پالنے والا اپنی زندگی میں بطورِ ہدیہ اسے کوئی چیز دے کر  مالک بنا سکتا ہے اور اسی طرح  اس کے حق میں ایک تہائی ترکہ تک کی وصیت بھی کر سکتا ہے۔

مذکورہ تفصیل کی رو سے صورتِ مسئولہ میں سائل کے تایا کے انتقال کے بعد مذکورہ  لے پالک بیٹے  کا ان کی جائیداد میں شرعاً کوئی حصہ  نہیں،جائیداد میں اس کا  دعویٰ بالکل غلط ہے۔

قرآن کریم میں ارشاد ہے:

{وَمَا جَعَلَ أَدْعِيَاءَكُمْ أَبْنَاءَكُمْ ذَلِكُمْ قَوْلُكُمْ بِأَفْوَاهِكُمْ وَاللَّهُ يَقُولُ الْحَقَّ وَهُوَ يَهْدِي السَّبِيلَ  ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ فَإِنْ لَمْ تَعْلَمُوا اٰبَاءَهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُمْ بِهِ وَلَكِنْ مَا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا }۔(سورۃ الاحزاب:5،4)

ترجمہ: "اورنہ تمہارے لے پالکوں کوتمہارے بیٹے بنایا ، یہ سب تمہارے منہ کی باتیں ہیں اور اللہ تعالی توسچی بات فرماتا ہے اور وہ سیدھا راستہ دکھاتا ہے ۔ مومنو! لے پالکوں کو ان کے( اصلی ) باپوں کےنام سے پکارا کرو کہ اللہ کےنزدیک یہ بات درست ہے۔ اگر تم کو ان سےباپوں کے نام معلوم نہ ہوں تو دین میں وہ تمہارے بھائی اور دوست ہیں اور جو بات تم سےغلطی سےہو اس میں تم پر کچھ گناہ نہیں لیکن جو قصد دل سے کرو ( اس پر مؤاخذہ ہے )اوراللہ بڑا بخشنے ولا نہایت  مہربان ہے ۔‘‘

تفسیرِ مظہری میں ہے:
"فلا یثبت بالتبنی شئی من الاحکام البنوة من الارث وحرمة النکاح وغیر ذلک۔"

(التفسیر المظهری،الاحزاب، 284/7)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100489

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں