بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1446ھ 20 اپریل 2025 ء

دارالافتاء

 

لیٹ کر قرآن پڑھنے کا حکم


سوال

کیا لیٹ کر یا ٹیک لگا کر قرآن پاک موبائل فون پر یا مصحف پر پڑھ سکتے ہیں؟ اس سے بے ادبی تو نہیں ہو گی کسی وجہ سے اگر بیٹھ نہ سکتے ہوں ۔

جواب

اگر کسی  شخص کو  ایسا عذر لاحق ہو کہ وہ بیٹھ کر قرآن پڑھنے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اس صورت میں بہتر یہ ہے کہ ٹیک لگاکر قرآن پڑھے،  لیکن اگر ٹیک لگانے کی طاقت بھی نہ ہوتو پھر لیٹ کر قرآن پڑھ سکتا ہے ،لیکن  باوضوہوکر سر ڈھانپ کر ستر کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے ۔

تفسیر قرطبی میں ہے:

"قوله تعالى: (الذين يذكرون الله قياما وقعودا وعلى جنوبهم) ذكر تعالى ثلاث هيئات لا يخلوا ابن آدم منها في غالب أمره، فكأنها تحصر زمانه. ومن هذا المعنى قول عائشة رضي الله عنها: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكر الله على كل أحيانه. و (قياما وقعودا) نصب على الحال. (وعلى جنوبهم) في موضع الحال، أي ومضطجعين ومثله قول تعالى:" دعانا لجنبه أو قاعدا أو قائما" [يونس: 12] على العكس، أي دعانا مضطجعا على جنبه."

(سورة آل عمران، آية :191، ج:4، ص: 311، ط:دار الكتب المصرية - القاهرة)

فتاوی ھندیہ میں ہے :

"لا بأس بقراءة القرآن إذا وضع جنبه على الأرض ولكن ينبغي أن يضم رجليه عند القراءة، كذا في المحيط.

 لا بأس بالقراءة مضطجعا إذا أخرج رأسه من اللحاف؛ لأنه يكون كاللبس وإلا فلا، كذا في القنية."

(كتاب الكراهية، الباب الرابع فى الصلاة والتسبيح، ج:5، ص:316، ط:دار الفكر بيروت)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144609101358

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں